موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
13. بَابُ صَدَقَةِ الْخُلَطَاءِ
شرکت کے مال میں زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْخَلِيطَانِ فِي الْإِبِلِ بِمَنْزِلَةِ الْخَلِيطَيْنِ فِي الْغَنَمِ. يَجْتَمِعَانِ فِي الصَّدَقَةِ جَمِيعًا، إِذَا كَانَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ. وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةٌ.“ وقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فِي سَائِمَةِ الْغَنَمِ إِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ شَاةً، شَاةٌ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اونٹوں میں سے خلیطان کا حکم مثل بکریوں کے خلیطان کے ہے، دونوں سے زکوٰۃ اکٹھی لی جائے گی۔ جب ہر ایک کے پاس اونٹ بقدرِ نصاب کے ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ چرنے والی بکریوں میں جب چالیس ہو جائیں تو ایک بکری ہے۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ قول بہت پسند ہے مجھ کو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»