موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
14. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُعْتَدُّ بِهِ مِنَ السَّخْلِ فِي الصَّدَقَةِ
بکریوں کی تعداد میں بچوں کو بھی شمار کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فَغِذَاءُ الْغَنَمِ مِنْهَا، كَمَا رِبْحُ الْمَالِ مِنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص کی بکریاں نصاب سے کم ہوں اور مصدق کے آنے سے ایک دن پہلے وہ بکریاں بچہ جنیں، اور نصاب پورا ہو جائے تو اس پر زکوٰۃ لازم ہوگی، اس لیے کہ اولاد بکریوں میں داخل ہے، اور یہ مسئلہ مخالف ہے اس مسئلہ کے کہ ایک شخص کے پاس نصاب سے کم بکریاں ہوں پھر خرید یا میراث یا ہبہ کی وجہ سے اور بکریاں آ جائیں، نظیر اس مسئلہ کی یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس کسی قسم کا اسباب ہو جس کی قیمت نصاب سے کم ہو، پھر وہ اس کو اس قدر نفع سے بیچے جو نصاب کو پہنچ جائے تو زکوٰۃ نفع کی راس المال کے ساتھ لازم آئے گی، اور اگر نفع اس کا ہبہ یا میراث ہوتا تو زکوٰۃ واجب نہ ہوتی جب تک اس پر ایک سال نہ گزرتا یا میراث کے زور سے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 552، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»