موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
20. بَابُ زَكَاةِ الْحُبُوبِ وَالزَّيْتُونِ
غلوں اور زیتون کی زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِك: وَمَنْ بَاعَ أَصْلَ حَائِطِهِ أَوْ أَرْضَهُ وَفِي ذَلِكَ زَرْعٌ أَوْ ثَمَرٌ لَمْ يَبْدُ صَلَاحُهُ، فَزَكَاةُ ذَلِكَ عَلَى الْمُبْتَاعِ وَإِنْ كَانَ قَدْ طَابَ وَحَلَّ بَيْعُهُ، فَزَكَاةُ ذَلِكَ عَلَى الْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهَا عَلَى الْمُبْتَاعِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے اپنا باغ بیچا یا زمین بیچی اور اس میں کھیت ہے یا پھل ہیں جن کی بہتری کا حال معلوم ہو گیا اور بیع اس کی درست ہوئی تو زکوٰۃ اس کے بائع پر ہے، مگر یہ کہ بائع شرط کرے خریدار سے کہ زکوٰۃ اس کی خریدار دے تو خریدار پر لازم ہوگی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»