موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
21. بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ
جن پھلوں میں زکوٰۃ نہیں ہے اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي النَّخِيلِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيَجُذَّانِ مِنْهَا ثَمَانِيَةَ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ: إِنَّهُ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهِمَا فِيهَا. وَإِنَّهُ إِنْ كَانَ لِأَحَدِهِمَا مِنْهَا مَا يَجُذُّ مِنْهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ، وَلِلْآخَرِ مَا يَجُذُّ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ، أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فِي أَرْضٍ وَاحِدَةٍ، كَانَتِ الصَّدَقَةُ عَلَى صَاحِبِ الْخَمْسَةِ الْأَوْسُقِ وَلَيْسَ عَلَى الَّذِي جَذَّ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ أَوْ أَقَلَّ مِنْهَا، صَدَقَةٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر دو آدمی کھجور میں شریک ہوں اور ایک کے حصے میں چار وسق کھجور اور دوسرے کے حصے میں بھی اس قدر آئے تو زکوٰۃ کسی پر واجب نہیں ہے، البتہ اگر ایک کے حصے میں بھی پانچ وسق کھجور آئے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، مگر جس کے حصے میں اس سے کم آئے اس پر واجب نہ ہوگی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»