موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
2. بَابُ غُسْلِ الْمُحْرِمِ
محر م کے غسل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 710
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ لَا يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ إِلَّا مِنَ الْاحْتِلَامِ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نہیں دھوتے تھے اپنے سر کو احرام کی حالت میں، مگر جب احتلام ہوتا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، و أخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2873، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 252/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: سَمِعْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: لَا بَأْسَ أَنْ يَغْسِلَ الرَّجُلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ بِالْغَسُولِ بَعْدَ أَنْ يَرْمِيَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، وَقَبْلَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ قَتْلُ الْقَمْلِ وَحَلْقُ الشَّعْرِ وَإِلْقَاءُ التَّفَثِ وَلُبْسُ الثِّيَابِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا اہلِ علم سے، کہتے تھے: کچھ قباحت نہیں ہے اس میں کہ آدمی اپنا سر دھوئے خطمی اور کھلی وغیرہ سے بعد رمی کرنے جمرۂ عقبہ کے، قبل منڈوانے سر کے، کیونکہ جب وہ رمی کرچکا جمرہ عقبہ کی تو حلال ہوگیا اس کو مارنا جوں کا، اور منڈوانا سر کا، اور میل چھڑانا اور پہننا کپڑوں کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 7»