موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
9. بَابُ التَّلْبِيَةِ وَالْعَمَلِ فِي الْإِهْلَالِ
لبیک کہنے کا بیان اور احرام کی ترکیب کا بیان
حدیث نمبر: 735
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ:" وَمَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟" قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " أَمَّا الْأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ"
حضرت عبید بن جریج سے روایت ہے، انہوں نے کہا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے: اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تم کو چار باتیں ایسی کرتے ہوئے دیکھیں جو تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی نہیں کرتا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کون سی باتیں بتاؤ اے ابن جریج؟ انہوں نے کہا: میں نے دیکھا تم کو نہیں چھوتے ہو تم طواف میں مگر رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کو، اور میں نے دیکھا تم کو کہ پہنتے ہو تم جوتیاں ایسے چمڑے کی جس میں بال نہیں رہتے، اور میں نے دیکھا خضاب کرتے ہو تم زرد، اور میں نے دیکھا تم کو جب تم مکہ میں ہوتے ہو تو لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیتے اور تم نہیں باندھتے مگر آٹھویں تاریخ کو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ارکان کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی رُکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجرِ اسود اور رکنِ یمانی کے، اور جوتیوں کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے چمڑے کی جوتیاں پہنتے دیکھا جس میں بال نہیں رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر کے بھی اُن کو پہن لیتے تو میں بھی ان کا پہننا پسند کرتا ہوں، اور زرد رنگ کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا زرد رنگ کا خضاب کیے ہوئے تو میں بھی اس کو پسند کرتا ہوں، اور احرام کا حال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لبیک نہیں پکارتے تھے یہاں تک کہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدھا کھڑا ہو جاتا چلنے کے واسطے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 166، 1606، 1609، 5851، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1187، 1267، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3697، 3698، 3763، 3827، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1805، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 117، 2761، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1772، 1874، 1876، 4064، 4210، والترمذي فى «جامعه» برقم: 959، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1880، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2946، 2956، 3626، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1383، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4672، والحميدي فى «مسنده» برقم: 666، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 787، 8877، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 31»