موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
13. بَابُ قَطْعِ التَّلْبِيَةِ
لبیک موقوف کرنے کا وقت
حدیث نمبر: 749
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ" أَنَّهَا كَانَتْ تَنْزِلُ مِنْ عَرَفَةَ، بِنَمِرَةَ، ثُمَّ تَحَوَّلَتْ إِلَى الْأَرَاكِ، قَالَتْ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ تُهِلُّ مَا كَانَتْ فِي مَنْزِلِهَا وَمَنْ كَانَ مَعَهَا، فَإِذَا رَكِبَتْ فَتَوَجَّهَتْ إِلَى الْمَوْقِفِ تَرَكَتِ الْإِهْلَالَ، قَالَتْ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَعْتَمِرُ بَعْدَ الْحَجِّ مِنْ مَكَّةَ فِي ذِي الْحِجَّةِ ثُمَّ تَرَكَتْ ذَلِكَ، فَكَانَتْ تَخْرُجُ قَبْلَ هِلَالِ الْمُحَرَّمِ حَتَّى تَأْتِيَ الْجُحْفَةَ، فَتُقِيمَ بِهَا حَتَّى تَرَى الْهِلَالَ، فَإِذَا رَأَتِ الْهِلَالَ أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ جب عرفات میں آتیں تو نمرا میں اترتیں، پھر اراک میں اترنے لگیں، اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے مکان میں جب تک ہوتیں تو بھی اور ان کے ساتھی لبیک کہا کرتے، جب سوار ہوتیں تو لبیک کہنا موقوف کرتیں، اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بعد حج کے عمرہ ادا کرتیں مکہ سے احرام باندھ کر ذی الحجہ میں، پھر یہ چھوڑ دیا اور محرم کے چاند سے پہلے جحفہ میں آکر ٹھہرتیں، جب چاند ہوتا تو عمرہ کا احرام باندھتیں۔

تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وله شواهد من حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري، فأما حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1785، 7230، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14500، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8899، 9449، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 48»