حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نو برس مکے میں رہے، جب چاند دیکھتے ذی الحجہ کا تو احرام باندھ لیتے اور حضرت عروہ بن زبیر بھی ایسا ہی کرتے۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص مکہ سے احرام حج کا باندھے تو وہ طواف اور سعی نہ کرے جب تک منیٰ سے نہ لوٹے، اور ایسا ہی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کیا تھا۔
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: جو لوگ اور ملک کے رہنے والے ہیں انہوں نے اگر احرام حج کا مکہ سے باندھا ذوالحجہ کا چاند دیکھ کر، تو وہ فرض طواف کیسے کریں؟ کہا: وہ فرض طواف (طواف الزیارۃ) کی تاخیر کریں، اور وہ طواف ہے جس کے بعد سعی ہوتی ہے صفا اور مروہ کے درمیان میں، اور نفل طواف جتنا چاہے گا کرے۔ لیکن ہر طواف کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرے اور ایسا ہی کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے، احرام حج کا مکہ سے باندھا سو انہوں نے تاخیر کی طواف اور سعی کی یہاں تک کہ لوٹے منیٰ سے اور ایسا ہی کیا سیدنا عبدللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، وہ بھی ذی الحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھتے تھے حج کا مکہ سے، اور تاخیر کرتے طواف اور سعی کی منیٰ سے لوٹنے تک۔