موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
19. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَتُّعِ
حج تمتع کا بیان
حدیث نمبر: 764
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَنِ اعْتَمَرَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ فِي شَوَّالٍ، أَوْ ذِي الْقَعْدَةِ، أَوْ فِي ذِي الْحِجَّةِ قَبْلَ الْحَجِّ، ثُمَّ أَقَامَ بِمَكَّةَ حَتَّى يُدْرِكَهُ الْحَجُّ، فَهُوَ مُتَمَتِّعٌ إِنْ حَجَّ، وَعَلَيْهِ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جس شخص نے عمرہ کیا حج کے مہینوں میں، شوال یا ذی قعدہ یا ذی الحجہ میں قبل حج کے، پھر ٹھہرا رہا مکہ میں یہاں تک کہ پا لیا اس نے حج کو، اس نے تمتع کیا اگر حج کرے، اور اس پر ہدی لازم ہے جیسے میسر ہو، اگر ہدی نہ میسر ہو تو تین روزے حج میں رکھے اور سات روزے جب حج سے لوٹے تو رکھے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8892، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13160، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 62»
قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ إِذَا أَقَامَ حَتَّى الْحَجِّ ثُمَّ حَجَّ مِنْ عَامِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ جب ہے کہ عمرہ کر کے مکہ میں ٹھہرا رہے حج تک، پھر حج کرے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 62»
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ انْقَطَعَ إِلَى غَيْرِهَا وَسَكَنَ سِوَاهَا، ثُمَّ قَدِمَ مُعْتَمِرًا فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، ثُمَّ أَقَامَ بِمَكَّةَ حَتَّى أَنْشَأَ الْحَجَّ مِنْهَا: إِنَّهُ مُتَمَتِّعٌ يَجِبُ عَلَيْهِ الْهَدْيُ أَوِ الصِّيَامُ إِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا، وَأَنَّهُ لَا يَكُونُ مِثْلَ أَهْلِ مَكَّةَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص مکہ کا باشندہ تھا، اب وہ کہیں اور جا کر رہا، پھر اشہر حج میں عمرہ کرنے آیا اور عمرہ کر کے وہاں ٹھہرا رہا۔ پھر حج کیا تو وہ تمتع ہو گا، اور اس پر ہدی واجب ہے، اگر ہدی نہ مل سکے تو روزے رکھے، اور اس کا حکم مکہ والوں کا سا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 62»
وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ مِنْ غَيْرِ أَهْلِ مَكَّةَ دَخَلَ مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَهُوَ يُرِيدُ الْإِقَامَةَ بِمَكَّةَ حَتَّى يُنْشِئَ الْحَجَّ أَمُتَمَتِّعٌ هُوَ، فَقَالَ: نَعَمْ هُوَ مُتَمَتِّعٌ وَلَيْسَ هُوَ مِثْلَ أَهْلِ مَكَّةَ وَإِنْ أَرَادَ الْإِقَامَةَ وَذَلِكَ أَنَّهُ دَخَلَ مَكَّةَ وَلَيْسَ هُوَ مِنْ أَهْلِهَا، وَإِنَّمَا الْهَدْيُ أَوِ الصِّيَامُ عَلَى مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ وَأَنَّ هَذَا الرَّجُلَ يُرِيدُ الْإِقَامَةَ، وَلَا يَدْرِي مَا يَبْدُو لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ وَلَيْسَ هُوَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص اور ملک والا عمرہ کا احرام باندھ کر حج کے مہینوں میں مکہ آیا، اور اس کی نیت مکہ میں رہنے کی ہے تاکہ حج بھی کرے، کیا وہ متمتع ہے؟ بولے: ہاں، وہ متمتع ہے، اہلِ مکہ کے مثل نہیں ہو سکتا، اگرچہ اس نے مکہ میں اقامت کی نیت کی، کیونکہ وہ جب مکہ میں آیا تھا تو وہ وہاں کا رہنے والا نہ تھا۔ پس اس پر ہدی یا روزے واجب ہوں گے، اور اس شخص نے جو مکہ میں رہنے کا ارادہ کیا ہے، تو اس کا حال معلوم نہیں کہ آئندہ کیا امر پیدا ہو، اس لئے وہ اہلِ مکہ میں سے نہیں ہو سکتا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 62»