موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
25. بَابُ مَا لَا يَحِلُّ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
جس شکار کا محرم کو کھانا درست نہیں ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 786
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ لَهُ:" يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّمَا هِيَ عَشْرُ لَيَالٍ فَإِنْ تَخَلَّجَ فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ" تَعْنِي أَكْلَ لَحْمِ الصَّيْدِ
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا حضرت عروہ بن زبیر سے کہ اے بیٹے میرے بھائی کے! یہ دس راتیں ہیں احرام کی۔ اگر تیرے جی میں شک ہو تو بالکل چھوڑ دے شکار کا گوشت۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9940، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14692، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»
قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ الْمُحْرِمِ يُصَادُ مِنْ أَجْلِهِ صَيْدٌ، فَيُصْنَعُ لَهُ ذَلِكَ الصَّيْدُ فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ مِنْ أَجْلِهِ صِيدَ: فَإِنَّ عَلَيْهِ جَزَاءَ ذَلِكَ الصَّيْدِ كُلِّهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی محرم کے واسطے شکار کیا جائے اور وہ یہ جان کر کھائے کہ میرے واسطے شکار کیا گیا ہے تو اس پر اس کی جزاء لازم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»
وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ يُضْطَرُّ إِلَى أَكْلِ الْمَيْتَةِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، أَيَصِيدُ الصَّيْدَ فَيَأْكُلُهُ أَمْ يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ؟ فَقَالَ: بَلْ يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَمْ يُرَخِّصْ لِلْمُحْرِمِ فِي أَكْلِ الصَّيْدِ، وَلَا فِي أَخْذِهِ فِي حَالٍ مِنَ الْأَحْوَالِ، وَقَدْ أَرْخَصَ فِي الْمَيْتَةِ عَلَى حَالِ الضَّرُورَةِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص مضطر ہو جائے اس درجہ کو کہ مردہ اس پر حلال ہو جائے اور وہ احرام باندھے ہو تو شکار کر کے کھائے یا مردہ کھائے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ مردہ کھائے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے محرم کو شکار کی رخصت نہیں دی کسی حال میں، اور مردہ کھانے کی رخصت دی ہے بر وقتِ ضرورت کے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»
قَالَ مَالِك: وَأَمَّا مَا قَتَلَ الْمُحْرِمُ أَوْ ذَبَحَ مِنَ الصَّيْدِ، فَلَا يَحِلُّ أَكْلُهُ لِحَلَالٍ وَلَا لِمُحْرِمٍ، لِأَنَّهُ لَيْسَ بِذَكِيٍّ كَانَ خَطَأً أَوْ عَمْدًا فَأَكْلُهُ لَا يَحِلُّ، وَقَدْ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ وَاحِدٍ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شکار کو مارا یا ذبح کیا تو اس کا کھانا کسی کو درست نہیں، نہ محرم کو نہ حلال کو، اس لیے کہ وہ مذبوح نہیں ہوا۔ برابر ہے کہ بھولے سے مارا ہو یا قصد سے، کسی صورت میں درست نہیں۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے یہ مسئلہ بہت سے لوگوں سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»
وَالَّذِي يَقْتُلُ الصَّيْدَ ثُمَّ يَأْكُلُهُ إِنَّمَا عَلَيْهِ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، مِثْلُ مَنْ قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص شکار مار کر کھا لے تو اس پر ایک ہی کفارہ ہوگا مثل اس شخص کے جو شکار مارے لیکن کھائے نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»