موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
26. بَابُ أَمْرِ الصَّيْدِ فِي الْحَرَمِ
حرم کے شکار کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: كُلُّ شَيْءٍ صِيدَ فِي الْحَرَمِ، أَوْ أُرْسِلَ عَلَيْهِ كَلْبٌ فِي الْحَرَمِ، فَقُتِلَ ذَلِكَ الصَّيْدُ فِي الْحِلِّ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ. وَعَلَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ جَزَاءُ الصَّيْدِ. فَأَمَّا الَّذِي يُرْسِلُ كَلْبَهُ عَلَى الصَّيْدِ فِي الْحِلِّ. فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يَصِيدَهُ فِي الْحَرَمِ. فَإِنَّهُ لَا يُؤْكَلُ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ جَزَاءٌ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَرْسَلَهُ عَلَيْهِ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الْحَرَمِ فَإِنْ أَرْسَلَهُ قَرِيبًا مِنَ الْحَرَمِ فَعَلَيْهِ جَزَاؤُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو جانور شکار کیا جائے حرم میں، یا کتا شکاری جانور پر حرم میں چھوڑا جائے لیکن وہ حل میں جاکر اس کو مارے تو وہ شکار کھانا حلال نہیں ہے، اور جس نے ایسا کیا اس پر جزاء لازم ہے، لیکن جو کتا حل میں شکار پر چھوڑے اور وہ اس کو حرم میں لے جا کر مارے، اس کا کھانا درست نہیں، مگر جزاء لازم نہ ہوگی الا کہ اس صورت میں کہ اس نے حرم کے قریب کتے کو چھوڑا ہو، اس صورت میں جزاء لازم ہو گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»