موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
40. بَابُ جَامِعِ الطَّوَافِ
طواف کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 825
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ" كَانَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ مُرَاهِقًا، خَرَجَ إِلَى عَرَفَةَ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَعْدَ أَنْ يَرْجِعَ" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ وَاسِعٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. وَسُئِلَ مَالِك، هَلْ يَقِفُ الرَّجُلُ فِي الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ الْوَاجِبِ عَلَيْهِ، يَتَحَدَّثُ مَعَ الرَّجُلِ؟ فَقَالَ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ لَهُ. قَالَ مَالِك: لَا يَطُوفُ أَحَدٌ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جب مکہ میں آتے اور نویں تاریخ قریب ہوتی تو عرفات کو چلے جاتے قبل طواف اور سعی کے، پھر جب وہاں سے پلٹتے تو طواف اور سعی کرتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وانظر الحديث السابق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کہ یہ (طواف قدوم کا ترک کرنا تنگئی وقت کے پیش نظر) جائز ہے۔ ان شاء اللہ

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ طواف واجب کرنے میں کسی سے باتیں کرنے کو ٹھہر جانا درست ہے؟ جواب دیا کہ میں اس کو پسند نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا کہ کوئی طواف نہ کرے خانۂ کعبہ کا اور نہ سعی صفا و مروہ کے درمیان میں مگر باوضو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»