حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ حضرت سودہ بیٹی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی، نکاح میں تھیں حضرت عروہ بن زبیر کے، ایک روز وہ نکلیں سعی کرنے کو صفا اور مروہ کے بیچ میں، حج یا عمرہ میں پیدل، اور وہ ایک موٹی عورت تھیں، تو آئیں سعی کرنے کو جب لوگ فارغ ہوئے عشاء کی نماز سے، اور سعی ان کی پوری نہیں ہوئی تھی کہ اذان ہوگئی صبح کی، پھر انہوں نے پوری کی سعی اپنی اس درمیان میں، اور حضرت عروہ جب لوگوں کو دیکھتے تھے کہ سوار ہو کر سعی کرتے ہیں تو نہایت منع کرتے تھے۔ وہ لوگ بیماری کا حیلہ کرتے تھے حضرت عروہ کی شرم سے۔ تو حضرت عروہ کہتے تھے ہم سے اپنے لوگوں کے آپس میں: ان لوگوں نے نقصان پایا، مراد کو نہ پہنچے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2992، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13306، 13314، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 130»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص سعی صفا مروہ کے درمیان میں، بھول جائے عمرہ میں۔ پھر یاد نہ آئے یہاں تک کہ مکہ سے دور ہو جائے، تو وہ لوٹے اور سعی کرے، اور جو جماع کر چکا ہو عورت سے تو لوٹ کر سعی کرے پھر دوسرا عمرہ کرے اور ہدی دے۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص طواف میں کوئی پھیرا بھول گیا، یا اس کو شک ہوا، پھر سعی کر تے میں یاد آیا تو وہ سعی کو موقوف کر کے پہلے طواف کرے، اور دوگانہ طواف پڑ ھے، پھر سرے سے سعی شروع کرے۔