موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
52. بَابُ جَامِعِ الْهَدْيِ
مختلف حدیثیں ہدی کے بیان میں
قَالَ مَالِك: وَالَّذِي يُحْكَمُ عَلَيْهِ بِالْهَدْيِ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ، أَوْ يَجِبُ عَلَيْهِ هَدْيٌ فِي غَيْرِ ذَلِكَ، فَإِنَّ هَدْيَهُ لَا يَكُونُ إِلَّا بِمَكَّةَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ» ‏‏‏‏ (سورة المائدة آية 95) وَأَمَّا مَا عُدِلَ بِهِ الْهَدْيُ مِنَ الصِّيَامِ أَوِ الصَّدَقَةِ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَكُونُ بِغَيْرِ مَكَّةَ حَيْثُ أَحَبَّ صَاحِبُهُ، أَنْ يَفْعَلَهُ فَعَلَهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص پر ہدی کا حکم ہوا شکار کے عوض، یا اور کسی وجہ سے ہدی اس پر واجب ہوئی، تو اس کو چاہیے کہ ہدی مکہ میں لے کر آئے جیسا کہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے: «﴿هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ﴾» (5-المائدة:95) یعنی ہدی پہنچنے والی ہو کعبہ میں۔ اور جو شکار کے بدلے میں یا ہدی کے عوض میں روزے رکھنا پڑیں، یا صدقہ دینا لازم آئے، تو اختیار ہے کہ جہاں چاہے روزے رکھے، یا صدقہ دے حرم میں یا غیر حرم میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 163»