موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
63. بَابُ الصَّلَاةِ فِي الْبَيْتِ وَقَصْرِ الصَّلَاةِ وَتَعْجِيلِ الْخُطْبَةِ بِعَرَفَةَ
بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنے کا اور عرفات میں نماز قصر کرنے کا اور خطبہ جلدی پڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 898
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ، أَنْ لَا تُخَالِفَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْحَجِّ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ، جَاءَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، وَأَنَا مَعَهُ، فَصَاحَ بِهِ عِنْدَ سُرَادِقِهِ، أَيْنَ هَذَا؟ فَخَرَجَ عَلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ، فَقَالَ: مَالَكَ، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ:" الرَّوَاحَ، إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ"، فَقَالَ: أَهَذِهِ السَّاعَةَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْظِرْنِي حَتَّى أُفِيضَ عَلَيَّ مَاءً، ثُمَّ أَخْرُجَ، فَنَزَلَ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى خَرَجَ الْحَجَّاجُ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ لَهُ:" إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ الْيَوْمَ، فَاقْصُرِ الْخُطْبَةِ، وَعَجِّلِ الصَّلَاةَ"، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ:" صَدَقَ سَالِمٌ"
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ لکھا عبدالملک بن مروان نے (جب وہ خلیفہ تھا) حجاج بن یوسف (ثقفی ظالم خونخوار کو جب وہ آیا تھا سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کو اور ان کو شہید کر کے حاکم بنا تھا مکہ کا) کہ نہ خلاف کرنا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کسی بات میں حج کے کاموں میں سے۔ کہا سالم نے: جب عرفہ کا روز ہوا تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما زوال ہوتے ہی آئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا اور پکارا حجاج کے خیمہ کے پاس کہ کہاں ہے حجاج، تو نکلا حجاج ایک چادر کسم میں رنگی ہوئی اوڑھے ہوئے اور کہا: اے ابا عبدالرحمٰن! کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر سنّت کی پیروی چاہتا ہے تو چل۔ حجاج بولا: ابھی؟ انہوں نے کہا: ہاں ابھی، حجاج نے کہا: مجھے تھوڑی مہلت دو کہ میں نہا لوں، پھر نکلتا ہوں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سواری سے اُتر پڑے، پھر حجاج نکلا سو میرے اور میرے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بیچ میں آ گیا، میں نے اس سے کہا: اگر تجھ کو سنّت کی پیروی منظور ہو تو آج کے روز خطبہ کو کم کر اور نماز جلدی پڑھ، وہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگا تاکہ اُن سے سنے، جب سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو کہا: سچ کہا سالم نے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1660، 1663، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2810، 2814، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3007، 3011، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3984، 3989، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9560، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 194»