موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
66. بَابُ صَلَاةِ مِنًى
منیٰ میں نماز کے بیان میں
حدیث نمبر: 906
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ صَلَّى لِلنَّاسِ بِمَكَّةَ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا أَهْلَ مَكَّةَ، أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ"، ثُمَّ صَلَّى عُمَرُ رَكْعَتَيْنِ بِمِنًى، وَلَمْ يَبْلُغْنَا أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ شَيْئًا .
سیدنا اسلم عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مکہ میں دو رکعتیں پڑھ کر لوگوں سے کہا: اے مکہ والو! تم اپنی نماز پوری کرو کیونکہ ہم مسافر ہیں۔ پھر منیٰ میں بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دو ہی رکعتیں پڑھیں لیکن ہم کو یہ نہیں پہنچا کہ وہاں کچھ کہا ہو۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح،، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 203»
سُئِلَ مَالِك، عَنْ أَهْلِ مَكَّةَ، كَيْفَ صَلَاتُهُمْ بِعَرَفَةَ، أَرَكْعَتَانِ أَمْ أَرْبَعٌ؟ وَكَيْفَ بِأَمِيرِ الْحَاجِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ؟ أَيُصَلِّي الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ بِعَرَفَةَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ أَوْ رَكْعَتَيْنِ؟ وَكَيْفَ صَلَاةُ أَهْلِ مَكَّةَ فِي إِقَامَتِهِمْ؟ فَقَالَ مَالِك: يُصَلِّي أَهْلُ مَكَّةَ، بِعَرَفَةَ، وَمِنًى مَا أَقَامُوا بِهِمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ يَقْصُرُونَ الصَّلَاةَ، حَتَّى يَرْجِعُوا إِلَى مَكَّةَ، قَالَ: وَأَمِيرُ الْحَاجِّ أَيْضًا، إِذَا كَانَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَصَرَ الصَّلَاةَ بِعَرَفَةَ وَأَيَّامَ مِنًى۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اہلِ مکہ عرفات میں چار رکعتیں پڑھیں یا دو رکعتیں؟ اور امیر الحاج بھی اگر مکہ کا رہنے والا ہو تو وہ ظہر اور عصر کی عرفات میں چار رکعتیں پڑھے یا دو رکعتیں؟ اور اہلِ مکہ جب تک منیٰ میں رہیں تو قصر کریں یا نہیں؟ تو جواب دیا کہ اہلِ مکہ منیٰ اور عرفات میں جب تک رہیں دو دو رکعتیں پڑھیں اور قصر کرتے رہیں مکہ میں پہنچنے تک، اور امیر الحج اگر مکہ کا رہنے والا ہو تو وہ بھی قصر کرے عرفہ اور منیٰ میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 203»
قَالَ مَالِك: وَإِنْ كَانَ أَحَدٌ سَاكِنًا بِمِنًى مُقِيمًا بِهَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يُتِمُّ الصَّلَاةَ بِمِنًى، وَإِنْ كَانَ أَحَدٌ سَاكِنًا بِعَرَفَةَ مُقِيمًا بِهَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يُتِمُّ الصَّلَاةَ بِهَا أَيْضًا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی منیٰ کا رہنے والا ہو تو وہ قصر نہ کرے، بلکہ چار پوری پڑھے جب تک منیٰ میں رہے، اسی طرح اگر کوئی عرفات کا رہنے والا ہو تو وہ بھی وہاں قصر نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 204»