موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
71. بَابُ رَمْيِ الْجِمَارِ
کنکریاں مارنے کا بیان
قَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، هَلْ يُرْمَى عَنِ الصَّبِيِّ وَالْمَرِيضِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، وَيَتَحَرَّى الْمَرِيضُ حِينَ يُرْمَى عَنْهُ، فَيُكَبِّرُ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ، وَيُهَرِيقُ دَمًا، فَإِنْ صَحَّ الْمَرِيضُ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، رَمَى الَّذِي رُمِيَ عَنْهُ، وَأَهْدَى وُجُوبًا
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ لڑکے اور مریض کی طرف سے رمی کرنا درست ہے؟ جواب دیا: ہاں درست ہے، مگر مریض اپنے ڈیرے میں اس وقت تکبیر کہے وقت تاک کر، اور ایک قربانی کرے، پھر اگر وہ مریض ایامِ تشریق کے اندر اچھا ہو جائے تو اپنے آپ وہ رمی ادا کرے اور ہدی دے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 216»