موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ -- کتاب: حج کے بیان میں
80. بَابُ جَامِعِ الْفِدْيَةِ
فدیہ کے مختلف مسائل کا بیان
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ الله تعالی نے جو فرمایا: «﴿فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ﴾» تو اس شخص کو اختیار ہے اس میں؟ اور نسک کیا چیز ہے؟ اور طعام کتنا واجب ہے؟ اور کس مد سے چاہیے؟ اور روزے کتنے چاہئیں؟ اور اس میں تاخیر کرنا درست ہے یا فی الفور کرنا چاہیے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا: جتنے کفاروں میں اللہ جل جلالہُ نے اس طرح بیان کیا ہے کہ یا یہ ہو یا یہ ہو، اس میں اختیار ہے جونسا امر چاہے کرے، اور نسک سے ایک بکری مراد ہے، اور روزے سے تین روز ے مقصود ہیں، اور طعام سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا منظور ہے، ہر مسکین کو دو مد دینا چاہیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 241»