موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے بیان میں
5. بَابُ الْعَمَلِ فِيمَنْ أَعْطَى شَيْئًا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ
جو شخص اللہ کی راہ میں کچھ دے اس کا بیان
وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ أَوْجَبَ عَلَى نَفْسِهِ الْغَزْوَ، فَتَجَهَّزَ حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ مَنَعَهُ أَبَوَاهُ أَوْ أَحَدُهُمَا، فَقَالَ: لَا يُكَابِرْهُمَا، وَلَكِنْ يُؤَخِّرُ ذَلِكَ إِلَى عَامٍ آخَرَ، فَأَمَّا الْجِهَازُ، فَإِنِّي أَرَى أَنْ يَرْفَعَهُ، حَتَّى يَخْرُجَ بِهِ، فَإِنْ خَشِيَ أَنْ يَفْسُدَ بَاعَهُ، وَأَمْسَكَ ثَمَنَهُ حَتَّى يَشْتَرِيَ بِهِ مَا يُصْلِحُهُ لِلْغَزْوِ، فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا يَجِدُ مِثْلَ جَهَازِهِ، إِذَا خَرَجَ، فَلْيَصْنَعْ بِجَهَازِهِ مَا شَاءَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے نذر کی جہاد کی، جب تیار ہوا تو اس کے ماں باپ نے منع کیا یا صرف ماں یا باپ نے؟ جواب دیا کہ میرے نزدیک والدین کی نافرمانی نہ کرے اور جہاد کو سالِ آئندہ پر رکھے، اور جو سامان جہاد کا تیار کیا تھا اس کو رکھ چھوڑے، اگر اس کے خراب ہونے کا خوف ہو تو بیچ کر اس کی قیمت رکھ چھوڑے، تاکہ سالِ آئندہ اسی قیمت سے پھر سامان خرید کرے، البتہ اگر وہ شخص غنی ہو ایسا کہ جب نکلے سامان خرید کر سکے تو اس کو اختیار ہے، اس سامان کو جو چاہے ویسا کرے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 14»