موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے بیان میں
9. بَابُ مَا يُرَدُّ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ الْقَسْمُ مِمَّا أَصَابَ الْعَدُو
مال غنیمت میں سے قبل تقسیم کے جو چیز دی جائے اس کا بیان
قَالَ مَالِك، فِي أُمِّ وَلَدِ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَازَهَا الْمُشْرِكُونَ، ثُمَّ غَنِمَهَا الْمُسْلِمُونَ، فَقُسِمَتْ فِي الْمَقَاسِمِ، ثُمَّ عَرَفَهَا سَيِّدُهَا بَعْدَ الْقَسْمِ: إِنَّهَا لَا تُسْتَرَقُّ، وَأَرَى أَنْ يَفْتَدِيَهَا الْإِمَامُ لِسَيِّدِهَا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَعَلَى سَيِّدِهَا أَنْ يَفْتَدِيَهَا، وَلَا يَدَعُهَا، وَلَا أَرَى لِلَّذِي صَارَتْ لَهُ أَنْ يَسْتَرِقَّهَا، وَلَا يَسْتَحِلَّ فَرْجَهَا، وَإِنَّمَا هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْحُرَّةِ لِأَنَّ سَيِّدَهَا يُكَلَّفُ أَنْ يَفْتَدِيَهَا، إِذَا جَرَحَتْ فَهَذَا بِمَنْزِلَةِ ذَلِكَ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَلِّمَ أُمَّ وَلَدِهِ، تُسْتَرَقُّ، وَيُسْتَحَلُّ فَرْجُهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی مسلمان کی اُم ولد کو کفار پکڑ لے جائیں، پھر مسلمان اس کو غنیمت میں پائیں اور تقسیم ہو جائے، پھر اس کا مالک اس کو پہچانے بعد تقسیم کے، تو وہ اُم ولد دوبارہ لونڈی نہیں بنائی جائے گی، بلکہ امام کو چاہیے کہ مالِ غنیمت میں سے اس کو چھڑا کر مالک کے حوالہ کرے گا، اگر وہ امام نہ چھڑائے تو اس کے مالک کو چاہیے کہ فدیہ دے کر اس کو چھڑا لے، ایسا نہ کرے کہ اس کو چھوڑ دے۔ اور جس کے حصے میں وہ اُم ولد آئی ہے اس کو جائز نہیں کہ لونڈی بنائے یا اس سے جماع کرے، کیونکہ وہ اُم ولد مثل آزاد کے ہے۔ اس واسطے کہ اُم ولد اگر کسی شخص کو زخمی کرے تو اس کے مالک کو حکم ہو گا کہ فدیہ دے کر چھڑا لے، پس یہاں بھی ایسا ہی حکم ہے کہ مالک اس کا جس طرح بنے اس کو چھڑائے، یہ نہیں کہ اس کو چھوڑ دے، وہ لونڈی بنائی جائے اس سے صحبت کی جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 17»