موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے بیان میں
9. بَابُ مَا يُرَدُّ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ الْقَسْمُ مِمَّا أَصَابَ الْعَدُو
مال غنیمت میں سے قبل تقسیم کے جو چیز دی جائے اس کا بیان
قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ يَخْرُجُ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ فِي الْمُفَادَاةِ، أَوْ فِي الِتِجَارَةٍ، فَيَشْتَرِيَ الْحُرَّ، أَوِ الْعَبْدَ، أَوْ يُوهَبَانِ لَهُ، فَقَالَ: أَمَّا الْحُرُّ فَإِنَّ مَا اشْتَرَاهُ بِهِ دَيْنٌ عَلَيْهِ، وَلَا يُسْتَرَقُّ وَإِنْ كَانَ وُهِبَ لَهُ فَهُوَ حُرٌّ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ أَعْطَى فِيهِ شَيْئًا مُكَافَأَةً فَهُوَ دَيْنٌ عَلَى الْحُرِّ، بِمَنْزِلَةِ مَا اشْتُرِيَ بِهِ، وَأَمَّا الْعَبْدُ فَإِنَّ سَيِّدَهُ الْأَوَّلَ مُخَيَّرٌ فِيهِ، إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَهُ، وَيَدْفَعَ إِلَى الَّذِي اشْتَرَاهُ ثَمَنَهُ، فَذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يُسْلِمَهُ أَسْلَمَهُ، وَإِنْ كَانَ وُهِبَ لَهُ فَسَيِّدُهُ الْأَوَّلُ أَحَقُّ بِهِ، وَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ أَعْطَى فِيهِ شَيْئًا مُكَافَأَةً، فَيَكُونُ مَا أَعْطَى فِيهِ غُرْمًا عَلَى سَيِّدِهِ، إِنْ أَحَبَّ أَنْ يَفْتَدِيَهُ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص گیا کفار کے ملک میں مسلمانوں کو چھڑانے یا تجارت کے واسطے، وہاں اس نے آزاد اور غلام دونوں کو خریدا، یا کفار نے اس کو ہبہ کردیا؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اگر اس شخص نے آزاد کو خریدا تو جس قدر داموں کے بدلے میں خریدا وہ قرض سمجھا جائے گا اور وہ غلام نہ بنے گا، اور وہ جو ہبہ میں آیا تو وہ آزاد رہے گا، اس کو کچھ دینا نہ ہو گا، مگر اس صورت میں کہ ہبہ کے عوض میں اس نے کچھ خرچ کیا ہو اس قدر اس کے ذمہ پر قرض ہوگا، گویا اس کے بدلے میں خرید لیا، اور جو اس شخص نے غلام کو خریدا تو اس سے پہلے مالک کو اختیار ہے کہ جن داموں کو اس نے خریدا ہے وہ دام دے کر غلام کو لے لے یا نہ لے اسی کے پاس رہنے دے، اور جو ہبہ میں آیا تو پہلا مالک اس غلام کو مفت لے لے، البتہ اگر ہبہ کے عوض میں خرچ کیا ہو تو پہلے مالک کو ضروری ہے کہ اگر چاہے اس قدر خرچ ادا کر کے وہ غلام لے لے یا نہ لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 17»