موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ -- کتاب: نذروں کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي مَنْ نَذَرَ مَشْيًا إِلَى بَيْتِ اللّٰهِ
جو شخص نذر کرے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک اس کا بیان
حدیث نمبر: 1014
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ عَلَيَّ مَشْيٌ فَأَصَابَتْنِي خَاصِرَةٌ، فَرَكِبْتُ حَتَّى أَتَيْتُ مَكَّةَ، فَسَأَلْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرَهُ، فَقَالُوا: عَلَيْكَ هَدْيٌ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، سَأَلْتُ عُلَمَاءَهَا، فَأَمَرُونِي أَنْ أَمْشِيَ مَرَّةً أُخْرَى مِنْ حَيْثُ عَجَزْتُ، فَمَشَيْتُ" .
یحییٰ بن سعید نے کہا: میں نے بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر کی تھی، میری ناف میں درد ہونے لگا، میں سوار ہو کر مکہ میں آیا اور عطا بن ابی رباح وغیرہ سے پوچھا۔ انہوں نے کہا: تجھ کو ہدی لازم ہے۔ جب میں مدینہ آیا وہاں لوگوں سے پوچھا، انہوں نے کہا: تجھ کو دوبارہ پیدل چلنا چاہیے جہاں سے سوار ہوا تھا، تو پیدل چلا میں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20131 والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5884، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13581 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15874، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 5»
قَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: فَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ يَقُولُ عَلَيَّ مَشْيٌ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، أَنَّهُ إِذَا عَجَزَ رَكِبَ، ثُمَّ عَادَ فَمَشَى مِنْ حَيْثُ عَجَزَ، فَإِنْ كَانَ لَا يَسْتَطِيعُ الْمَشْيَ فَلْيَمْشِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَرْكَبْ وَعَلَيْهِ هَدْيُ بَدَنَةٍ أَوْ بَقَرَةٍ أَوْ شَاةٍ إِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا هِيَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک جو شخص یہ کہے کہ مجھ پر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک، اور چلے پھر عاجز ہو جائے تو سوار ہو جائے، پھر دوبارہ جب آئے تو جہاں سے سوار ہوا تھا وہاں سے پیدل چلے، اگر چلنے کی طاقت نہ ہو تو جہاں تک ہو سکے چلے پھر سوار ہو جائے اور ہدی میں ایک اونٹ یا گائے دے، اگر نہ ہو سکے تو بکری دے

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 5»
وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ، يَقُولُ لِلرَّجُلِ: أَنَا أَحْمِلُكَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، فَقَالَ مَالِك: إِنْ نَوَى أَنْ يَحْمِلَهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، يُرِيدُ بِذَلِكَ الْمَشَقَّةَ، وَتَعَبَ نَفْسِهِ فَلَيْسَ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَلْيَمْشِ عَلَى رِجْلَيْهِ، وَلْيُهْدِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَوَى شَيْئًا، فَلْيَحْجُجْ وَلْيَرْكَبْ، وَلْيَحْجُجْ بِذَلِكَ الرَّجُلِ مَعَهُ وَذَلِكَ، أَنَّهُ قَالَ: أَنَا أَحْمِلُكَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ فَإِنْ أَبَى أَنْ يَحُجَّ مَعَهُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ، وَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ
۔ سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ اگر کوئی شخص کسی سے کہے کہ میں تجھے بیت اللہ تک اٹھا لے چلوں گا، تو کیا حکم ہے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا: اگر اس کی نیت یہ تھی کہ میں اپنی گردن پر اٹھا لے چلوں گا اور اس کہنے سے صرف اپنے تئیں تکلیف میں ڈالنا منظور تھا، تو اس صورت میں اس پر لازم نہ ہو گا، بلکہ پیدل چلے اور ایک ہدی دے، اور جو اس نے کچھ نیت نہ کی ہو تو حج کرے سوار ہو کر اور اپنے ساتھ حج کو اس شخص کو بھی لے جائے، کیونکہ اس نے کہا کہ میں تجھ کو بیت اللہ تک اٹھائے چلوں گا، البتہ اگر وہ شخص انکار کرے اس کے ساتھ جانے سے، تو اس شخص پر کچھ لازم نہیں، کیونکہ یہ اپنا کام پورا کر چکا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 5»
قَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ يَحْلِفُ بِنُذُورٍ مُسَمَّاةٍ مَشْيًا إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، أَنْ لَا يُكَلِّمَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ بِكَذَا وَكَذَا نَذْرًا لِشَيْءٍ لَا يَقْوَى عَلَيْهِ، وَلَوْ تَكَلَّفَ ذَلِكَ كُلَّ عَامٍ لَعُرِفَ أَنَّهُ لَا يَبْلُغُ عُمْرُهُ مَا جَعَلَ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ ذَلِكَ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ يُجْزِيهِ مِنْ ذَلِكَ نَذْرٌ وَاحِدٌ أَوْ نُذُورٌ مُسَمَّاةٌ؟ فَقَالَ مَالِك: مَا أَعْلَمُهُ يُجْزِئُهُ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا الْوَفَاءُ بِمَا جَعَلَ عَلَى نَفْسِهِ، فَلْيَمْشِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ مِنَ الزَّمَانِ، وَلْيَتَقَرَّبْ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى بِمَا اسْتَطَاعَ مِنَ الْخَيْرِ
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ اگر کوئی شخص چند نذریں ایسی کرے جن کو پورا کرنا ساری عمر ممکن نہ ہو، مثلاً بیت اللہ کو پیدل جاؤں گا، اور باپ بھائی سے بات نہ کروں گا، تو اس کو کافی ہے ایک نذر ادا کرنا یا سب نذریں پوری کرنا ضروری ہے؟ امام مالک نے رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ میرے نزدیک تمام نذریں پوری کرنا ضروری ہے جہاں تک اور جب تک ہو سکے چلے، اور اللہ جل جلالہُ سے قرب حاصل کرے نیکیوں سے جہاں تک ہو سکے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 5»