موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ -- کتاب: نذروں کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي مَنْ نَذَرَ مَشْيًا إِلَى بَيْتِ اللّٰهِ
جو شخص نذر کرے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک اس کا بیان
قَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ يَحْلِفُ بِنُذُورٍ مُسَمَّاةٍ مَشْيًا إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، أَنْ لَا يُكَلِّمَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ بِكَذَا وَكَذَا نَذْرًا لِشَيْءٍ لَا يَقْوَى عَلَيْهِ، وَلَوْ تَكَلَّفَ ذَلِكَ كُلَّ عَامٍ لَعُرِفَ أَنَّهُ لَا يَبْلُغُ عُمْرُهُ مَا جَعَلَ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ ذَلِكَ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ يُجْزِيهِ مِنْ ذَلِكَ نَذْرٌ وَاحِدٌ أَوْ نُذُورٌ مُسَمَّاةٌ؟ فَقَالَ مَالِك: مَا أَعْلَمُهُ يُجْزِئُهُ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا الْوَفَاءُ بِمَا جَعَلَ عَلَى نَفْسِهِ، فَلْيَمْشِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ مِنَ الزَّمَانِ، وَلْيَتَقَرَّبْ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى بِمَا اسْتَطَاعَ مِنَ الْخَيْرِ
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ اگر کوئی شخص چند نذریں ایسی کرے جن کو پورا کرنا ساری عمر ممکن نہ ہو، مثلاً بیت اللہ کو پیدل جاؤں گا، اور باپ بھائی سے بات نہ کروں گا، تو اس کو کافی ہے ایک نذر ادا کرنا یا سب نذریں پوری کرنا ضروری ہے؟ امام مالک نے رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ میرے نزدیک تمام نذریں پوری کرنا ضروری ہے جہاں تک اور جب تک ہو سکے چلے، اور اللہ جل جلالہُ سے قرب حاصل کرے نیکیوں سے جہاں تک ہو سکے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 5»