موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ -- کتاب: نذروں کے بیان میں
4. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ النُّذُورِ فِي مَعْصِيَةِ اللّٰهِ
جو نذریں درست نہیں جن میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے ان کا بیان
حدیث نمبر: 1017
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ابْنِ الصِّدِّيقِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلَا يَعْصِهِ" .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال ہوا: ایک شخص نے کہا: مال میرا کعبہ کے دروازے پر وقف ہے۔ انہوں نے کہا: اس میں کفارہ قسم کا لازم آئے گا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6696، 6700، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2241، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4387، 4388، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3817، 3818، 3819، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4729، 4730، 4731، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3289، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1526، 1526 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2383، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2126، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18920، 20116، 20147، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24709، 24775، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 8»
قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ: مَعْنَى قَوْلِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللهَ فَلَا يَعْصِهِ، إِنْ نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى الشَّأْمِ، أَوْ إِلَى مِصْرَ، أَوْ إِلَى الرَّبَذَةِ، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، مِمَّا لَيْسَ لِلهِ بِطَاعَةٍ، إِنْ كَلَّمَ فُلَانًا، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ، إِنْ هُوَ كَلَّمَهُ، أَوْ حَنِثَ بِمَا حَلَفَ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّهُ لَيْسَ لِلهِ فِي هَذِهِ الْأَشْيَاءِ طَاعَةٌ، وَإِنَّمَا يُوَفَّى لِلهِ بِمَا لَهُ فِيهِ طَاعَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جو فرمان ہے کہ: جس نے یہ نذر مانی کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص یہ نذر مان لے کہ وہ ملک شام یا مصر یا ربذہ یا ان جیسی کسی جگہ کی طرف پیدل چل کر جائے گا، وہ (جگہیں) کہ جن (تک پیدل جانے) میں اللہ کی اطاعت نہیں ہے، (اور وہ اس طرح کی نذر ماننے سے پہلے یہ کہتا ہے کہ) اگر اس نے فلاں شخص سے کلام کیا یا اس کے مشابہہ کوئی اور بات کہی (تو مصر یا شام وغیرہ تک پیدل جاؤں گا)، چنانچہ اگر وہ اس سے کلام کرلے یا جس بات پر قسم اٹھائی تھی اس (کے خلاف عمل کرکے اس) کو توڑ دے تو اس پر ان میں سے کسی بھی چیز میں کچھ بھی لازم نہ ہوگا کیونکہ ان اشیاء میں اللہ کی اطاعت نہیں ہے اور اللہ کے لئے تو اس چیز کو پورا کیا جاتا ہے جس میں اس کی اطاعت ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 8»