موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ -- کتاب: نذروں کے بیان میں
5. بَابُ اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ
لغو قسم کا بیان
حدیث نمبر: 1018
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: " لَغْوُ الْيَمِينِ قَوْلُ الْإِنْسَانِ: لَا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ" .
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ لغو قسم وہ ہے جو آدمی باتوں میں کہتا ہے (جیسے) نہیں واللہ، ہاں واللہ۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4613، وأبو داود: 3254، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 11149، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»
قَالَ مَالِك: أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي هَذَا، أَنَّ اللَّغْوَ حَلِفُ الْإِنْسَانِ عَلَى الشَّيْءِ يَسْتَيْقِنُ أَنَّهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ يُوجَدُ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ اللَّغْوُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قسم کی تین قسمیں ہیں:
ایک لغو قسم وہ ہے کہ آدمی ایک بات کو سچ جان کر اس پر قسم کھائے، پھر اس کے خلاف نکلے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»
قَالَ مَالِك: وَعَقْدُ الْيَمِينِ أَنْ يَحْلِفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَبِيعَ ثَوْبَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، ثُمَّ يَبِيعَهُ بِذَلِكَ أَوْ يَحْلِفَ لَيَضْرِبَنَّ غُلَامَهُ، ثُمَّ لَا يَضْرِبُهُ وَنَحْوَ هَذَا فَهَذَا الَّذِي يُكَفِّرُ صَاحِبُهُ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَيْسَ فِي اللَّغْوِ كَفَّارَةٌ
دوسرے منعقدہ قسم ہے جو آئندہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر کھائے، مثلاً یوں کہے: قسم اللہ کی میں اپنا کپڑا دس دینار کو نہ بیچوں گا، پھر بیچ ڈالے یا قسم اللہ کی میں اس کے غلام کو ماروں گا، پھر اس کو نہ مارے۔ اس قسم پر کفارہ لازم آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»
قَالَ مَالِك: فَأَمَّا الَّذِي يَحْلِفُ عَلَى الشَّيْءِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ آثِمٌ، وَيَحْلِفُ عَلَى الْكَذِبِ وَهُوَ يَعْلَمُ، لِيُرْضِيَ بِهِ أَحَدًا، أَوْ لِيَعْتَذِرَ بِهِ إِلَى مُعْتَذَرٍ إِلَيْهِ، أَوْ لِيَقْطَعَ بِهِ مَالًا فَهَذَا أَعْظَمُ مِنْ أَنْ تَكُونَ فِيهِ كَفَّارَةٌ
تیسرے غموس ہے کہ آدمی ایک کام کو جانتا ہے کہ ایسا نہیں ہوا، باوجود اس کے قصداً جھوٹی قسم کھائے کہ ایسا ہوا کسی کے خوش کرنے یا عذر قبول کرانے کو، یا کسی کا مال مارنے کو، اس قسم میں اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کا کفارہ دنیا میں نہیں ہو سکتا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»