موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ -- کتاب: نذروں کے بیان میں
6. بَابُ مَا لَا تَجِبُ فِيهِ الْكَفَّارَةُ مِنَ الْأَيْمَانِ
جن قسموں میں کفارہ واجب نہیں ہوتا ان کا بیان
قَالَ يَحْيَى: وَقَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَقُولُ: كَفَرَ بِاللَّهِ أَوْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ، ثُمَّ يَحْنَثُ: إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ كَفَّارَةٌ، وَلَيْسَ بِكَافِرٍ وَلَا مُشْرِكٍ حَتَّى يَكُونَ قَلْبُهُ مُضْمِرًا عَلَى الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ، وَلْيَسْتَغْفِرِ اللَّهَ، وَلَا يَعُدْ إِلَى شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ وَبِئْسَ مَا صَنَعَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص نے کہا: اگر میں یہ کام کروں تو میں کافر ہوں یا مشرک ہوں، پھر وہ کام کرے تو اس پر کفارہ نہ ہو گا، اور نہ کافر اور مشرک ہو جائے گا جب تک دل میں اس کے شرک اور کفر کا عقیدہ نہ ہو، مگر گنہگار ہو گا، توبہ کرے پھر ایسی بات نہ کہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 10»