موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ -- کتاب: نذروں کے بیان میں
7. بَابُ مَا تَجِبُ فِيهِ الْكَفَّارَةُ مِنَ الْأَيْمَانِ
جن قسموں میں کفارہ واجب ہوتا ہے ان کا بیان
قَالَ مَالِك: فَأَمَّا التَّوْكِيدُ فَهُوَ حَلِفُ الْإِنْسَانِ فِي الشَّيْءِ الْوَاحِدِ مِرَارًا، يُرَدِّدُ فِيهِ الْأَيْمَانَ يَمِينًا بَعْدَ يَمِينٍ، كَقَوْلِهِ: وَاللَّهِ لَا أَنْقُصُهُ مِنْ كَذَا وَكَذَا، يَحْلِفُ بِذَلِكَ مِرَارًا ثَلَاثًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَكَفَّارَةُ ذَلِكَ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ مِثْلُ كَفَّارَةِ الْيَمِينِ
فرمایا: ایک شخص نے یوں قسم کھائی کہ قسم اللہ کی میں یہ کھانا نہیں کھاؤں گا، اور یہ کپڑا نہیں پہنوں گا، اور گھر میں نہیں جاؤں گا، پھر یہ سب کام کئے تو ایک ہی کفارہ لازم آئے گا، اس کی مثال ایسی ہے کہ کوئی اپنی عورت کو کہے کہ تجھ کو طلاق ہے اگر یہ کپڑا تجھ کو پہناؤں، اور مسجد جانے کی تجھ کو اجازت دوں، تو یہ ایک کلام گنا جائے گا، اب اگر اس میں سے کوئی امر ہو جائے تو طلاق پڑ جائے گی۔ پھر دوسرا امر ہو گا تو دوبارہ طلاق نہ پڑے گی.

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 11»