موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الذَّبَائِحِ -- کتاب: ذبیحوں کے بیان میں
2. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الذَّكَاةِ فِي حَالِ الضَّرُورَةِ
ذکاةِ ضروری کا بیان
حدیث نمبر: 1032
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ ذَبَائِحِ نَصَارَى الْعَرَبِ، فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِهَا، وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ سورة المائدة آية 51"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ عرب کے نصاریٰ کا ذبیحہ درست ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا: درست ہے، بعد اس کے پڑھا اس آیت کو «﴿وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾» تم میں سے جو بھی ان میں کسی سے دوستی کرے وه بےشک انہی میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18869، 18870، 18871، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5557، 5558، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8573، 10037، 12718، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16451، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 5»