موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّيْدِ -- کتاب: شکار کے بیان میں
1. بَابُ تَرْكِ أَكْلِ مَا قَتَلَ الْمِعْرَاضُ وَالْحَجَرُ
جو جانور لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اس کے نہ کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1040
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ،" كَانَ يَكْرَهُ أَنْ تُقْتَلَ الْإِنْسِيَّةُ بِمَا يُقْتَلُ بِهِ الصَّيْدُ مِنَ الرَّمْيِ وَأَشْبَاهِهِ" . قَالَ مَالِكٌ: وَلَا أَرَى بَأْسًا بِمَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ إِذَا خَسَقَ وَبَلَغَ الْمَقَاتِلَ أَنْ يُؤْكَلَ، قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ سورة المائدة آية 94، قَالَ: فَكُلُّ شَيْءٍ نَالَهُ الْإِنْسَانُ بِيَدِهِ، أَوْ رُمْحِهِ، أَوْ بِشَيْءٍ مِنْ سِلَاحِهِ، فَأَنْفَذَهُ وَبَلَغَ مَقَاتِلَهُ، فَهُوَ صَيْدٌ، كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ، يَقُولُونَ: إِذَا أَصَابَ الرَّجُلُ الصَّيْدَ، فَأَعَانَهُ عَلَيْهِ غَيْرُهُ مِنْ مَاءٍ، أَوْ كَلْبٍ غَيْرِ مُعَلَّمٍ، لَمْ يُؤْكَلْ ذَلِكَ الصَّيْدُ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ سَهْمُ الرَّامِي قَدْ قَتَلَهُ، أَوْ بَلَغَ مَقَاتِلَ الصَّيْدِ، حَتَّى لَا يَشُكَّ أَحَدٌ فِي أَنَّهُ هُوَ قَتَلَهُ، وَأَنَّهُ لَا يَكُونُ لِلصَّيْدِ حَيَاةٌ بَعْدَهُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: لَا بَأْسَ بِأَكْلِ الصَّيْدِ وَإِنْ غَابَ عَنْكَ مَصْرَعُهُ، إِذَا وَجَدْتَ بِهِ أَثَرًا مِنْ كَلْبِكَ، أَوْ كَانَ بِهِ سَهْمُكَ، مَا لَمْ يَبِتْ، فَإِذَا بَاتَ فَإِنَّهُ يُكْرَهُ أَكْلُهُ
حضرت سعید بن مسیّب مکروہ جانتے تھے ہلے ہوئے جانور کا مارنا، اس طرح جیسے شکار کو مارتے ہیں تیر وغیرہ سے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس لاٹھی میں نوک دار لوہا لگا ہوا ہو اگر اس کی نوک شکار پر لگے اور اس کو زخمی کرے تو اس کا کھانا درست ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ایمان والو! اللہ آزمائے گا تم کو اس شکار سے جس کو پہنچیں ہاتھ تمہارے اور تیر تمہارے۔ اور جس جانور کو آدمی اپنے ہاتھوں اور تیروں سے مارے وہ شکار میں داخل ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے اہلِ علم سے سنا، کہتے تھے: اگر کسی شخص نے شکار کو زخم پہنچایا، پھر اس شکار کو دوسرا صدمہ بھی پہنچا، جیسے پانی میں گر پڑا یا غیر معلوم کتے نے اس پر چوٹ کی، تو اس شکار کو نہ کھائیں گے مگر اس صورت میں جب یقین ہو جائے کہ وہ جانور شکار مارنے والے کے زخم سے مرا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر شکار زخم کھا کر غائب ہو جائے، پھر ملے اور اس پر نشان ہو شکاری کتے کے زخم کا، یا شکاری کا تیر اس میں لگا ہوا ہو، تو اس کا کھانا درست ہے، البتہ اگر رات گزر گئی ہو تو اس کا کھانا مکروہ ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8522، 8523، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 3»