موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الضَّحَايَا -- کتاب: قربانیوں کا بیان
3. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الضَّحَايَا
جس جانور کی قربانی مستحب ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1064
عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ ضَحَّى مَرَّةً بِالْمَدِينَةِ - قَالَ نَافِعٌ: فَأَمَرَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ لَهُ كَبْشًا فَحِيلًا أَقْرَنَ، ثُمَّ أَذْبَحَهُ يَوْمَ الْأَضْحَى فِي مُصَلَّى النَّاسِ. قَالَ نَافِعٌ: فَفَعَلْتُ. ثُمَّ حُمِلَ إِلَى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ فَحَلَقَ رَأْسَهُ حِينَ ذُبِحَ الْكَبْشُ، وَكَانَ مَرِيضًا لَمْ يَشْهَدِ الْعِيدَ مَعَ النَّاسِ، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ: لَيْسَ حِلَاقُ الرَّأْسِ بِوَاجِبٍ عَلَى مَنْ ضَحَّى، وَقَدْ فَعَلَهُ ابْنُ عُمَرَ.
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے قربانی کی ایک بار مدینہ میں تو مجھ کو حکم کیا ایک بکرا سینگ دار خریدنے کا، اور اس کے ذبح کرنے کا عید الاضحیٰ کے روز عیدگاہ میں، میں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ بکرا ذبح کیا ہوا بھیجا گیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس، جب انہوں نے اپنا سر منڈایا، ان دنوں میں وہ بیمار تھے، عید کی نماز کو بھی نہیں آئے۔ کہا نافع نے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ سر منڈانا قربانی کرنے والے پر واجب نہیں ہے، مگر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یوں ہی سر منڈایا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 982، 5552، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1590، 4380، 4381، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4440، 4441، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2811، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3161، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19185، 19186، 19190، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5982، 6512، والبزار فى «مسنده» برقم: 5943، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14077، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 3»