موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے بیان میں
3. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّدَاقِ وَالْحِبَاءِ
مہر کا اور حبا کا بیان
حدیث نمبر: 1082
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهَا جُنُونٌ، أَوْ جُذَامٌ، أَوْ بَرَصٌ، فَمَسَّهَا، فَلَهَا صَدَاقُهَا كَامِلًا، وَذَلِكَ لِزَوْجِهَا غُرْمٌ عَلَى وَلِيِّهَا" .
سعید بن مسیّب نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کو جُنون یا جذام یا برص ہو اور خاوند نہ جان کر اس سے جماع کرے، اس عورت کو خاوند پورا مہرے دے، اور اس کے ولی سے پھیر لے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14222، 14252، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 2509، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4250، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 818، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3672، 3673، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10679، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16550، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 9»
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا يَكُونُ ذَلِكَ غُرْمًا عَلَى وَلِيِّهَا لِزَوْجِهَا، إِذَا كَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْكَحَهَا هُوَ أَبُوهَا، أَوْ أَخُوهَا، أَوْ مَنْ يُرَى أَنَّهُ يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَأَمَّا إِذَا كَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْكَحَهَا ابْنَ عَمٍّ، أَوْ مَوْلًى، أَوْ مِنَ الْعَشِيرَةِ مِمَّنْ يُرَى أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَلَيْسَ عَلَيْهِ غُرْمٌ، وَتَرُدُّ تِلْكَ الْمَرْأَةُ مَا أَخَذَتْهُ مِنْ صَدَاقِهَا، وَيَتْرُكُ لَهَا قَدْرَ مَا تُسْتَحَلُّ بِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ولی کو مہر اس صورت میں واپس دینا ہوگا جب وہ عورت کا باپ یا بھائی یا ایسا قریبی ہو کہ عورت کا حال جانتا ہو، اور جو ولی محرم نہ ہو جیسے چچا کا بیٹا، یا مولیٰ، یا اور کوئی کنبے والا ہو جس کو عورت کا حال معلوم نہ ہو تو اس پر مہر پھیرنا لازم نہ ہوگا، بلکہ اس عورت سے مہر پھیر لیا جائے گا، صرف اس قدر چھوڑ دیا جائے گا جس سے اس کی فرج حلال ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 9»