موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے بیان میں
3. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّدَاقِ وَالْحِبَاءِ
مہر کا اور حبا کا بیان
حدیث نمبر: 1084
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ فِي خِلَافَتِهِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ:" أَنَّ كُلَّ مَا اشْتَرَطَ الْمُنْكِحُ مَنْ كَانَ أَبًا أَوْ غَيْرَهُ، مِنْ حِبَاءٍ أَوْ كَرَامَةٍ، فَهُوَ لِلْمَرْأَةِ إِنِ ابْتَغَتْهُ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اپنے عامل کو لکھا کہ نکاح کر دینے والا باپ ہو یا کوئی اور، اگر خاوند سے کچھ تحفہ یا ہدیہ لینے کی شرط کرے تو وہ عورت کو ملے گا، اگر طلب کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس عورت کا نکاح اس کا باپ کر دے اور اس کے مہر میں کچھ حبا کی شرط کرے، اگر وہ شرط ایسی ہو جس کے عوض میں نکاح ہوا ہے تو وہ حبا اس کی بیٹی کو ملے گا اگر چاہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر خاوند نے قبل صحبت کے بی بی کو چھوڑ دیا تو خاوند حبا میں سے نصف پھیر لےگا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10742، 10745، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16448، 16457، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
قَالَ مَالِكٌ فِي الْمَرْأَةِ يُنْكِحُهَا أَبُوهَا، وَيَشْتَرِطُ فِي صَدَاقِهَا الْحِبَاءَ يُحْبَى بِهِ: إِنَّ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ يَقَعُ بِهِ النِّكَاحُ، فَهُوَ لِابْنَتِهِ إِنِ ابْتَغَتْهُ، وَإِنْ فَارَقَهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَلِزَوْجِهَا شَطْرُ الْحِبَاءِ الَّذِي وَقَعَ بِهِ النِّكَاحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی نا بالغ لڑکی کا نکاح کرے اور اس لڑکے کا کوئی ذاتی مال نہ ہو تو مہر اس کے باپ پر واجب ہوگا، اور اگر اس لڑکے کا ذاتی مال ہو تو اس کے مال میں سے دلایا جائے گا، مگر جس صورت میں باپ مہر کو اپنے ذمے کر لے، اور یہ نکاح لڑکی پر لازم ہوگا جب وہ نابالغ ہو، اور اپنے باپ کی ولایت میں ہو

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُزَوِّجُ ابْنَهُ صَغِيرًا، لَا مَالَ لَهُ: إِنَّ الصَّدَاقَ عَلَى أَبِيهِ إِذَا كَانَ الْغُلَامُ يَوْمَ تَزَوَّجَ لَا مَالَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ لِلْغُلَامِ مَالٌ، فَالصَّدَاقُ فِي مَالِ الْغُلَامِ، إِلَّا أَنْ يُسَمِّيَ الْأَبُ، أَنَّ الصَّدَاقَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ النِّكَاحُ ثَابِتٌ عَلَى الْابْنِ إِذَا كَانَ صَغِيرًا، وَكَانَ فِي وِلَايَةِ أَبِيهِ. قَالَ مَالِكٌ فِي طَلَاقِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، وَهِيَ بِكْرٌ، فَيَعْفُو أَبُوهَا عَنْ نِصْفِ الصَّدَاقِ: إِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ لِزَوْجِهَا مِنْ أَبِيهَا فِيمَا وَضَعَ عَنْهُ
کہا مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص اپنی بی بی کو قبل صحبت کے طلاق دے، اور بی بی اس کی بکر ہو، تو اس کا باپ خاوند کو نصف مہر معاف کردے تو درست ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اگر طلاق دو تم اپنی عورتوں کو قبل جماع کے، اور مہر مقرر کر چکے ہو، تم کو آدھا مہر دینا ہوگا۔ مگر جس صورت میں کہ عورتیں اپنا مہر معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کے اختیار میں نکاح کا عقدہ ہے۔ وہ شخص باپ ہے اپنی بکر بیٹی کا اور مالک اپنی لونڈی کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ: إِلا أَنْ يَعْفُونَ فَهُنَّ النِّسَاءُ اللَّاتِي قَدْ دُخِلَ بِهِنَّ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ سورة البقرة آية 237 فَهُوَ الْأَبُ فِي ابْنَتِهِ الْبِكْرِ، وَالسَّيِّدُ فِي أَمَتِه
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے ایسا ہی سنا اہلِ علم سے اس باب میں، میرے نزدیک ایسا ہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ، وَالَّذِي عَلَيْهِ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِكٌ فِي الْيَهُودِيَّةِ أَوِ النَّصْرَانِيَّةِ، تَحْتَ الْيَهُودِيِّ أَوِ النَّصْرَانِيِّ فَتُسْلِمُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا: أَنَّهُ لَا صَدَاقَ لَهَا. قَالَ مَالِكٌ: لَا أَرَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ بِأَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ، وَذَلِكَ أَدْنَى مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر یہودی کا نکاح یہودیہ سے ہو یا نصرانی کا نصرانیہ سے، پھر قبل صحبت کے وہ یہودیہ یا نصرانیہ مسلمان ہو جائے، تو اس کو مہر نہ ملےگا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک ربع دینار سے کم مہر نہیں ہو سکتا، اور نہ ربع دینار کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»