موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے بیان میں
5. بَابُ الْمَقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ وَالْأَيِّمِ
ثیبہ اور باکرہ کے پاس رہنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ غَيْرُ الَّتِي تَزَوَّجَ، فَإِنَّهُ يَقْسِمُ بَيْنَهُمَا بَعْدَ أَنْ تَمْضِيَ أَيَّامُ الَّتِي تَزَوَّجَ بِالسَّوَاءِ، وَلَا يَحْسِبُ عَلَى الَّتِي تَزَوَّجَ مَا أَقَامَ عِنْدَهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس عورت سے اس نے نکاح کیا اگر اس کے سوا اور بھی اس کی کئی عورتیں ہوں تو بعد ان دنوں کے پھر سب کے پاس برابر رہا کرے، مگر یہ دن نئی عورت کے حساب میں مجرانہ ہوں گے، اس لیے کہ یہ نئی عورت کا حق ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 15»