موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے بیان میں
14. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِصَابَةِ الْأُخْتَيْنِ بِمِلْكِ الْيَمِينِ وَالْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا
دو بہنوں کو یا ماں بیٹیوں کو ملک یمین سے رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1105
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةٌ مَمْلُوكَةٌ، فَاشْتَرَاهَا، وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً، فَقَالَ: " تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ مَا لَمْ يَبُتَّ طَلَاقَهَا، فَإِنْ بَتَّ طَلَاقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ" .

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَنْكِحُ الْأَمَةَ، فَتَلِدُ مِنْهُ ثُمَّ يَبْتَاعُهَا: إِنَّهَا لَا تَكُونُ أُمَّ وَلَدٍ لَهُ بِذَلِكَ الْوَلَدِ الَّذِي وَلَدَتْ مِنْهُ وَهِيَ لِغَيْرِهِ، حَتَّى تَلِدَ مِنْهُ، وَهِيَ فِي مِلْكِهِ بَعْدَ ابْتِيَاعِهِ إِيَّاه
امام مالک رحمہ اللہ نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو (کسی کی) لونڈی سے نکاح کرلیتا ہے، پھر وہ لونڈی اس کے بچے کو جنم دیتی ہے، پھر وہ اس خرید لیتا ہے، (تو فرمایا کہ) بے شک وہ لونڈی اس (مالک بن جانے والے خاوند) کی اُم ولد نہیں بنے گی اس بچے کی وجہ سے جو اس نے اس وقت جنا تھا جب وہ کسی اور شخص کی ملکیت میں تھی، (وہ ام ولد نہیں بن سکتی) یہاں تک کہ وہ اس کا بچہ اس حال میں جنم دے کہ وہ خاوند کے اس خرید لینے کے بعد اسی (خاوند) کی ملکیت میں ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنِ اشْتَرَاهَا وَهِيَ حَامِلٌ مِنْهُ، ثُمَّ وَضَعَتْ عِنْدَهُ، كَانَتْ أُمَّ وَلَدِهِ بِذَلِكَ الْحَمْلِ، فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر ہو (خاوند) اس (لونڈی) کو اس حال میں خریدے کہ وہ اس کے نطفے سے حاملہ ہوچکی ہو، پھر وہ اس کے پاس (اس کی ملکیت میں آکر) بچہ جنے تو وہ ہماری رائے کے مطابق اس حمل کی وجہ سے اُم ولد شمار ہوگی۔ واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»