موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے بیان میں
6. بَابُ الْإِيلَاءِ
ایلاء کا بیان
حدیث نمبر: 1152
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ،" أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ كَانَ يَقْضِي فِي الرَّجُلِ إِذَا آلَى مِنِ امْرَأَتِهِ، أَنَّهَا إِذَا مَضَتِ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ، فَهِيَ تَطْلِيقَةٌ، وَلَهُ عَلَيْهَا الرَّجْعَةُ مَا دَامَتْ فِي عِدَّتِهَا" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ مروان بن حکم، حکم کرتے تھے: جب کوئی شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے اور چار مہینے گزر جائیں تو ایک طلاق پڑ جائے گی، مگر خاوند کو اختیار رہے گا کہ جب تک عورت عدت میں ہے رجعت کر لے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11656، 11665، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18566، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1916، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
قَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ كَانَ رَأْيُ ابْنِ شِهَابٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ابن شہاب کی رائے یہی تھی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنِ امْرَأَتِهِ فَيُوقَفُ، فَيُطَلِّقُ عِنْدَ انْقِضَاءِ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ ثُمَّ يُرَاجِعُ امْرَأَتَهُ: أَنَّهُ إِنْ لَمْ يُصِبْهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، فَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَيْهَا، وَلَا رَجْعَةَ لَهُ عَلَيْهَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ أَوْ سِجْنٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُذْرِ، فَإِنَّ ارْتِجَاعَهُ إِيَّاهَا ثَابِتٌ عَلَيْهَا، فَإِنْ مَضَتْ عِدَّتُهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ يُصِبْهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ وُقِفَ أَيْضًا، فَإِنْ لَمْ يَفِئْ دَخَلَ عَلَيْهِ الطَّلَاقُ بِالْإِيلَاءِ الْأَوَّلِ إِذَا مَضَتِ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ لِأَنَّهُ نَكَحَهَا، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَلَا عِدَّةَ لَهُ عَلَيْهَا وَلَا رَجْعَةَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینے گزرنے پر اور طلاق دے دے، پھر زبان سے رجعت کر لے تو اگر عدت گزرنے تک اس نے جماع نہیں کیا رجعت صحیح نہ ہو گی، مگر جس صورت میں بیمار ہو یا قید ہو اور کوئی عذر ہو تو زبان سے رجعت صحیح ہو جائے گی، اگر عدت گزر گئی، بعد عدت کے اس نے پھر نیا نکاح کیا، پھر چار مہینے تک صحبت نہ کی تو دوبارہ مجبور کیا جائے، اگر ایلاء سے رجوع نہ کیا تو طلاق پڑ جائے گی، اب نہ خاوند رجعت کر سکتا ہے نہ عورت پر عدت ہوگی، کیونکہ یہ طلاق قبل دخول کے ہوئی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنَ امْرَأَتِهِ، فَيُوقَفُ بَعْدَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَيُطَلِّقُ ثُمَّ يَرْتَجِعُ وَلَا يَمَسُّهَا، فَتَنْقَضِي أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا: إِنَّهُ لَا يُوقَفُ وَلَا يَقَعُ عَلَيْهِ طَلَاقٌ، وَإِنَّهُ إِنْ أَصَابَهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، كَانَ أَحَقَّ بِهَا، وَإِنْ مَضَتْ عِدَّتُهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا، فَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَيْهَا، وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینہ کے بعد تو طلاق دے پھر رجعت کرے، اور جماع نہ کرے چار مہینے تک تو عدت گزرنے سے پیشتر اس پر صبر نہ کیا جا ئے گا، نہ طلاق پڑے گی، اور اگر عدت گزرنے سے پہلے اس سے جماع کرے تو عورت اسی کی رہے گی، اور جو جماع سے پہلے عدت گزر جائے، تو خاوند کو کچھ اختیار عورت پر نہ رہے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ بہت اچھا میں نے سنا اس باب میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنَ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَنْقَضِي الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ قَبْلَ انْقِضَاءِ عِدَّةِ الطَّلَاقِ، قَالَ: هُمَا تَطْلِيقَتَانِ، إِنْ هُوَ وُقِفَ، وَلَمْ يَفِئْ، وَإِنْ مَضَتْ عِدَّةُ الطَّلَاقِ قَبْلَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَلَيْسَ الْإِيلَاءُ بِطَلَاقٍ، وَذَلِكَ أَنَّ الْأَرْبَعَةَ الْأَشْهُرِ الَّتِي كَانَتْ تُوقَفُ بَعْدَهَا مَضَتْ، وَلَيْسَتْ لَهُ يَوْمَئِذٍ بِامْرَأَةٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، پھر طلاق دے دے اور طلاق کی عدت گزرنے سے پہلے چار مہینے پورے ہو جائیں، تو اگر خاوند ایلاء سے رجوع نہ کرے تو طلاق پڑیں گی۔ البتہ اگر عدت طلاق کے چار مہینے پورے ہونے سے پہلے گزر جائے تو ایلاء فوت ہو جائے گا، کیونکہ جس دن ایلاء کی مدت گزری اس روز سے وہ عورت اس کی زوجہ نہ رہی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
قَالَ مَالِكٌ: وَمَنْ حَلَفَ أَنْ لَا يَطَأَ امْرَأَتَهُ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى يَنْقَضِيَ أَكْثَرُ مِنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَلَا يَكُونُ ذَلِكَ إِيلَاءً، وَإِنَّمَا يُوقَفُ فِي الْإِيلَاءِ مَنْ حَلَفَ عَلَى أَكْثَرَ مِنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ، فَأَمَّا مَنْ حَلَفَ أَنْ لَا يَطَأَ امْرَأَتَهُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ، أَوْ أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ، فَلَا أَرَى عَلَيْهِ إِيلَاءً، لِأَنَّهُ إِذَا دَخَلَ الْأَجَلُ الَّذِي يُوقَفُ عِنْدَهُ خَرَجَ مِنْ يَمِينِهِ، وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ وَقْفٌ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حلف کر ے اپنی عورت سے صحبت نہ کروں گا ایک دن یا ایک مہینے تک، پھر ٹھہرا رہے چار مہینے یا زیادہ تک، تو یہ ایلاء نہ ہوگا۔ ایلاء یہ ہے کہ چار مہینے سے زیادہ صحبت نہ کرے پھر قسم کھائے اور جو چار مہینے یا کم پر قسم کھائے تو ایلاء نہ ہوگا، کیونکہ جب مجبور کیے جانے کے دن آئیں گے اس وقت قسم کا حکم ہی نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
قَالَ مَالِكٌ: مَنْ حَلَفَ لِامْرَأَتِهِ أَنْ لَا يَطَأَهَا حَتَّى تَفْطِمَ وَلَدَهَا، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَكُونُ إِيلَاءً، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَلَمْ يَرَهُ إِيلَاءً
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے کہ میں اپنی عورت سے جب تک بچے کو دودھ پلا رہی ہے جماع نہ کروں گا۔ تو ایلاء نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»