موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے بیان میں
6. بَابُ الْإِيلَاءِ
ایلاء کا بیان
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُولِي مِنِ امْرَأَتِهِ فَيُوقَفُ، فَيُطَلِّقُ عِنْدَ انْقِضَاءِ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ ثُمَّ يُرَاجِعُ امْرَأَتَهُ: أَنَّهُ إِنْ لَمْ يُصِبْهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، فَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَيْهَا، وَلَا رَجْعَةَ لَهُ عَلَيْهَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ أَوْ سِجْنٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُذْرِ، فَإِنَّ ارْتِجَاعَهُ إِيَّاهَا ثَابِتٌ عَلَيْهَا، فَإِنْ مَضَتْ عِدَّتُهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ يُصِبْهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ وُقِفَ أَيْضًا، فَإِنْ لَمْ يَفِئْ دَخَلَ عَلَيْهِ الطَّلَاقُ بِالْإِيلَاءِ الْأَوَّلِ إِذَا مَضَتِ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ لِأَنَّهُ نَكَحَهَا، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَلَا عِدَّةَ لَهُ عَلَيْهَا وَلَا رَجْعَةَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینے گزرنے پر اور طلاق دے دے، پھر زبان سے رجعت کر لے تو اگر عدت گزرنے تک اس نے جماع نہیں کیا رجعت صحیح نہ ہو گی، مگر جس صورت میں بیمار ہو یا قید ہو اور کوئی عذر ہو تو زبان سے رجعت صحیح ہو جائے گی، اگر عدت گزر گئی، بعد عدت کے اس نے پھر نیا نکاح کیا، پھر چار مہینے تک صحبت نہ کی تو دوبارہ مجبور کیا جائے، اگر ایلاء سے رجوع نہ کیا تو طلاق پڑ جائے گی، اب نہ خاوند رجعت کر سکتا ہے نہ عورت پر عدت ہوگی، کیونکہ یہ طلاق قبل دخول کے ہوئی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»