موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے بیان میں
8. بَابُ ظِهَارِ الْحُرِّ
آزاد کے ظہار کا بیان
حدیث نمبر: 1157
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
حضرت ربیعہ بن عبدالرحمٰن نے بھی ایسا ہی کہا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک بھی ایسا ہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كَفَّارَةِ الْمُتَظَاهِرِ: «فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا» (سورة المجادلة آية 3). «فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا» (سورة المجادلة آية 4).
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ظہار کے کفارہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تم میں سے جو لوگ ظہار کرتے ہیں اپنی عورتوں سے، ان کو ایک بردہ آزاد کرنا پڑے گا قبل جماع کے، اگر بردہ نہ ملے تو دو مہینے کے پے در پے روزے رکھنے ہوں گے قبل جماع کے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا پڑے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَتَظَاهَرُ مِنَ امْرَأَتِهِ فِي مَجَالِسَ مُتَفَرِّقَةٍ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، فَإِنْ تَظَاهَرَ، ثُمَّ كَفَّرَ، ثُمَّ تَظَاهَرَ بَعْدَ أَنْ يُكَفِّرَ، فَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ أَيْضًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی عورت سے کئی مرتبہ کئی مجلسوں میں ظہار کرے اس پر ایک کفارہ لازم آئے گا، البتہ اگر ایک مرتبہ ظہار کر کے کفارہ ادا کر دیا پھر دوبارہ ظہار کیا تو پھر کفارہ لازم آئے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ: وَمَنْ تَظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ مَسَّهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، وَيَكُفُّ عَنْهَا حَتَّى يُكَفِّرَ، وَلْيَسْتَغْفِرِ اللَّهَ، وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص نے ظہار کیا پھر کفارہ سے پہلے عورت سے جماع کیا تو اس پر ایک ہی کفارہ لازم آئے گا، اب جب تک کفارہ نہ دے عورت سے علیحدہ رہے اور اللہ سے استغفار کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ میں نے اچھا سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ: وَالظِّهَارُ مِنْ ذَوَاتِ الْمَحَارِمِ، مِنَ الرَّضَاعَةِ وَالنَّسَبِ سَوَاءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ظہار میں محرم رضاعی یا محرم نسبی سے تشبیہ دینا دونوں برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ: وَلَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ ظِهَارٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عورتوں پر ظہار کا کفارہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا» ‏‏‏‏ (سورة المجادلة آية 3)، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَّ تَفْسِيرَ ذَلِكَ: أَنْ يَتَظَاهَرَ الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِهِ ثُمَّ يُجْمِعَ عَلَى إِمْسَاكِهَا وَإِصَابَتِهَا، فَإِنْ أَجْمَعَ عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَتْ عَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ، وَإِنْ طَلَّقَهَا وَلَمْ يُجْمِعْ بَعْدَ تَظَاهُرِهِ مِنْهَا عَلَى إِمْسَاكِهَا وَإِصَابَتِهَا، فَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ جو فرمایا ہے: جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں پھر لوٹ کر وہی بات کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ظہار کے بعد پھر عورت کو رکھنا اور اس سے صحبت کرنا چاہتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ نے کفارہ واجب کیا، اور جو ظہار کے بعد عورت کو طلاق دے دے اور نہ رکھے تو کچھ کفارہ نہیں، اگر طلاق کے بعد پھر اس سے نکاح کرے تو صحبت نہ کرے جب تک ظہار کا کفارہ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ تَزَوَّجَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، لَمْ يَمَسَّهَا حَتَّى يُكَفِّرَ كَفَّارَةَ الْمُتَظَاهِرِ. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَتَظَاهَرُ مِنْ أَمَتِهِ: إِنَّهُ إِنْ أَرَادَ أَنْ يُصِيبَهَا، فَعَلَيْهِ كَفَّارَةُ الظِّهَارِ قَبْلَ أَنْ يَطَأَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی لونڈی سے ظہار کرے، پھر اس سے صحبت کرنا چاہے تو درست نہیں جب تک کفارہ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قَالَ مَالِكٌ: لَا يَدْخُلُ عَلَى الرَّجُلِ إِيلَاءٌ فِي تَظَاهُرِهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُضَارًّا، لَا يُرِيدُ أَنْ يَفِيءَ مِنْ تَظَاهُرِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ظہار سے ایلاء نہیں ہوتا، البتہ جب ظہار سے یہ نیت ہو کہ کفارہ نہ دیں گے اور عورت کو ضرر پہنچائیں گے تو ایلاء ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»