موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے بیان میں
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي اللِّعَانِ
لعان کا بیان
حدیث نمبر: 1169
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ، وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ، جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ، لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَقَامَ عُوَيْمِرٌ، حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا"، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلَاعُنِهِمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ مَالِكٌ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ تِلْكَ بَعْدُ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو پائے، پھر کیا کرے؟ اگر اس کو مار ڈالے تو خود بھی مارا جاتا ہے، تم میرے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کو پوچھو۔ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کو پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کو نا پسند کیا اور برا کہا. سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ کو یہ امر نہایت دشوار گزرا، وہ جب لوٹ کر اپنے گھر میں آئے، سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے آ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سے مجھے بھلائی نہ پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کو برا جانا، سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے کہا قسم اللہ کی! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پوچھے نہ رہوں گا۔ پھر سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، لوگ سب جمع تھے، انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی بیگانے مرد کو اپنی بی بی کے ساتھ پائے، اور اس کو مار ڈالے تو خود مارا جاتا ہے، پھر کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بی بی کے حق میں اللہ کا حکم اترا ہے، تم اپنی بی بی کو لے آؤ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دونوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لعان کیا، اور میں اس وقت موجود تھا۔ جب لعان سے فارغ ہوئے، سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں اس عورت کو رکھوں تو گویا میں نے جھوٹ بولا، یہ کہہ کر تین طلاق دے دیں بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہے ہوئے۔ ابن شہاب نے کہا: پھر یہی طریقہ متلاعنین کا جاری رہا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 423، 4745، 4746، 5259، 5308، 5309، 6854، 7165، 7166، 7304، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1492، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4283، 4284، 4285، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3431، 3468، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5565، 5632، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2245، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2275، 2276، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2066، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1555، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12480، 14976، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23266، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 34»