موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے بیان میں
20. بَابُ عِدَّةِ الَّتِي تَفْقِدُ زَوْجَهَا
جس عورت کا خاوند گم ہو جائے اس کی عدت کا بیان
حدیث نمبر: 1190
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ فَقَدَتْ زَوْجَهَا فَلَمْ تَدْرِ أَيْنَ هُوَ؟ فَإِنَّهَا تَنْتَظِرُ أَرْبَعَ سِنِينَ، ثُمَّ تَعْتَدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَحِلُّ. _x000D_قَالَ
سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: جس عورت کا خاوند گم ہو جائے اور اس کا پتہ معلوم نہ ہو کہاں ہے، تو جس روز سے اس کی خبر بند ہوئی ہے چار برس تک عورت انتظار کرے، چار برس کے بعد چار مہینے دس دن عدت کر کے اگر چاہے تو دوسرا نکاح کرے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15566، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4690، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3848، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1751، 1752، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12323، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16712، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52»
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ تَزَوَّجَتْ بَعْدَ انْقِضَاءِ عِدَّتِهَا، فَدَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَلَا سَبِيلَ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ إِلَيْهَا. وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عورت کی عدت گزر گئی اور اس نے دوسرا نکاح کر لیا تو پھر پہلے خاوند کو اختیار نہ رہے گا۔ خواہ دوسرے خاوند نے اس سے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52»
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ أَدْرَكَهَا زَوْجُهَا، قَبْلَ أَنْ تَتَزَوَّجَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا۔
ہمارے نزدیک بھی یہی حکم ہے۔
امام مالک نے فرمایا کہ اگر عورت کی عدت کے اندر پہلا خاوند آ گیا تو وہ اپنی بی بی کا حقدار ہو گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52ق»
قَالَ مَالِكٌ: وَأَدْرَكْتُ النَّاسَ يُنْكِرُونَ الَّذِي قَالَ بَعْضُ النَّاسِ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ: يُخَيَّرُ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ إِذَا جَاءَ فِي صَدَاقِهَا أَوْ فِي امْرَأَتِهِ
اور میں نے لوگوں کو پایا انکار کرتے ہوئے اس شخص کو جو یہ کہتا ہے کہ اگر وہ دوسرا نکاح کر لے، بعد اس کے پہلا خاوند آے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک پہلے خاوند کو اختیار ہے کہ اپنا مہر دوسرے خاوند سے وصول کر لے یا بی بی کو لے لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52ق»
قَالَ مَالِكٌ: وَبَلَغَنِي، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: فِي الْمَرْأَةِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا، ثُمَّ يُرَاجِعُهَا، فَلَا يَبْلُغُهَا رَجْعَتُهُ، وَقَدْ بَلَغَهَا طَلَاقُهُ إِيَّاهَا، فَتَزَوَّجَتْ أَنَّهُ إِنْ دَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا الْآخَرُ أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَلَا سَبِيلَ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ الَّذِي كَانَ طَلَّقَهَا إِلَيْهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پہنچا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس عورت کا خاوند کسی ملک میں چلا گیا ہو، وہاں سے طلاق کہلا بھیجے، اس کے بعد رجعت کر لے، مگر عورت کو رجعت کی خبر نہ ہو اور وہ دوسرا نکاح کر لے، اس کے بعد پہلا خاوند آئے تو اس کو کچھ اختیار نہ ہوگا، خواہ دوسرے خاوند نے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52ق»
قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي هَذَا وَفِي الْمَفْقُودِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے یہ روایت اور مفقود کی روایت بہت پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52ق»