موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے بیان میں
34. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ
عزل کے بیان میں
حدیث نمبر: 1242
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ ذَفِيفٌ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ الْعَزْلِ، فَدَعَا جَارِيَةً لَهُ، فَقَالَ:" أَخْبِرِيهِمْ"، فَكَأَنَّهَا اسْتَحْيَتْ، فَقَالَ:" هُوَ ذَلِكَ أَمَّا أَنَا فَأَفْعَلُهُ" يَعْنِي أَنَّهُ يَعْزِلُ . قَالَ مَالِكٌ: لَا يَعْزِلُ الرَّجُلُ عَنِ الْمَرْأَةِ الْحُرَّةِ إِلَّا بِإِذْنِهَا، وَلَا بَأْسَ أَنْ يَعْزِلَ عَنْ أَمَتِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهَا، وَمَنْ كَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةُ قَوْمٍ فَلَا يَعْزِلُ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ
ذفیف سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا: عزل کرنا درست ہے یا نہیں؟ انہوں نے اپنی لونڈی کو بلا کر کہا: تو ان کو بتا دے، اس نے شرم کی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے۔ کہا: دیکھ لو، ایسا ہی حکم ہے، میں تو عزل کیا کرتا ہوں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: آزاد عورت سے عزل کرنا بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں، اور اپنی لونڈی سے بغیر اس کی اجازت کے درست ہے، اور پرائی لونڈی سے اس کے مالک کی اجازت لینا ضروری ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12556، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2233، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 100»