موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ -- کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ
جو شخص غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے اس کا بیان
قَالَ مَالِك: وَالْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْعَبْدِ يُعْتِقُ سَيِّدُهُ مِنْهُ شِقْصًا ثُلُثَهُ أَوْ رُبُعَهُ أَوْ نِصْفَهُ أَوْ سَهْمًا مِنَ الْأَسْهُمِ بَعْدَ مَوْتِهِ، أَنَّهُ لَا يَعْتِقُ مِنْهُ إِلَّا مَا أَعْتَقَ سَيِّدُهُ، وَسَمَّى مِنْ ذَلِكَ الشِّقْصِ، وَذَلِكَ أَنَّ عَتَاقَةَ ذَلِكَ الشِّقْصِ إِنَّمَا وَجَبَتْ وَكَانَتْ بَعْدَ وَفَاةِ الْمَيِّتِ، وَأَنَّ سَيِّدَهُ كَانَ مُخَيَّرًا فِي ذَلِكَ مَا عَاشَ، فَلَمَّا وَقَعَ الْعِتْقُ لِلْعَبْدِ عَلَى سَيِّدِهِ الْمُوصِي، لَمْ يَكُنْ لِلْمُوصِي إِلَّا مَا أَخَذَ مِنْ مَالِهِ، وَلَمْ يَعْتِقْ مَا بَقِيَ مِنَ الْعَبْدِ، لِأَنَّ مَالَهُ قَدْ صَارَ لِغَيْرِهِ، فَكَيْفَ يَعْتِقُ مَا بَقِيَ مِنَ الْعَبْدِ عَلَى قَوْمٍ آخَرِينَ لَيْسُوا هُمُ ابْتَدَءُوا الْعَتَاقَةَ وَلَا أَثْبَتُوهَا وَلَا لَهُمُ الْوَلَاءُ وَلَا يَثْبُتُ لَهُمْ، وَإِنَّمَا صَنَعَ ذَلِكَ الْمَيِّتُ هُوَ الَّذِي أَعْتَقَ وَأُثْبِتَ لَهُ الْوَلَاءُ، فَلَا يُحْمَلُ ذَلِكَ فِي مَالِ غَيْرِهِ إِلَّا أَنْ يُوصِيَ بِأَنْ يَعْتِقَ مَا بَقِيَ مِنْهُ فِي مَالِهِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَازِمٌ لِشُرَكَائِهِ وَوَرَثَتِهِ، وَلَيْسَ لِشُرَكَائِهِ أَنْ يَأْبَوْا ذَلِكَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي ثُلُثِ مَالِ الْمَيِّتِ، لِأَنَّهُ لَيْسَ عَلَى وَرَثَتِهِ فِي ذَلِكَ ضَرَرٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ مولیٰ اگر اپنے مرنے کے بعد اپنے غلام کا ایک حصّہ جیسے تہائی یا چوتھائی یا آدھا آزاد کر جائے، تو بعد مولیٰ کے مرجانے کے اسی قدر حصّہ جتنا مولیٰ نےآزاد کیا تھا آزاد ہوجائے گا، کیونکہ اس حصّے کی آزادی بعد مولیٰ کے مرجانے کے لازم ہوئی، اور جب تک مولیٰ زندہ تھا اس کو اختیار تھا، جب مر گیا تو موافق اس کی وصیت کے اسی قدرحصّہ آزاد ہوگا، اور باقی غلام آزاد نہ ہوگا، اس واسطے کہ وہ غیر کی ملک ہوگیا، تو باقی غلام غیر کی طرف سے کیونکر آزاد ہوگا، نہ اس نے آزادی شروع کی اور نہ ثابت کی، اور نہ اس کے واسطے ولاء ہے، بلکہ یہ میت کا فعل ہے، اسی نے آزاد کیا اور اسی نے اپنے لیے ولاء ثابت کی، تو غیر کے مال میں کیونکر درست ہوگا، البتہ اگر یہ وصیت کر جائے کہ باقی غلام بھی اس کے مال میں سے آزاد کردیا جائے گا، اور تہائی مال میں سے وہ غلام آزاد ہو سکتا ہو تو آزاد ہوجائے گا، پھر اس کے شریکوں یا وارثوں کو تعرض نہیں پہنچتا، کیونکہ ان کا کچھ ضرر نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 1»