موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ -- کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ
جو شخص غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے اس کا بیان
. قَالَ مَالِك: وَلَوْ أَعْتَقَ رَجُلٌ ثُلُثَ عَبْدِهِ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَبَتَّ عِتْقَهُ عَتَقَ عَلَيْهِ كُلُّهُ فِي ثُلُثِهِ، وَذَلِكَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُعْتِقُ ثُلُثَ عَبْدِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ، لِأَنَّ الَّذِي يُعْتِقُ ثُلُثَ عَبْدِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ لَوْ عَاشَ رَجَعَ فِيهِ وَلَمْ يَنْفُذْ عِتْقُهُ، وَأَنَّ الْعَبْدَ الَّذِي يَبِتُّ سَيِّدُهُ عِتْقَ ثُلُثِهِ فِي مَرَضِهِ يَعْتِقُ عَلَيْهِ كُلُّهُ إِنْ عَاشَ، وَإِنْ مَاتَ عَتَقَ عَلَيْهِ فِي ثُلُثِهِ، وَذَلِكَ أَنَّ أَمْرَ الْمَيِّتِ جَائِزٌ فِي ثُلُثِهِ، كَمَا أَنَّ أَمْرَ الصَّحِيحِ جَائِزٌ فِي مَالِهِ كُلِّهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے اپنی بیماری میں تہائی غلام آزاد کردیا، تو وہ تہائی مال میں سے پورا آزاد ہو جائے گا، کیونکہ یہ مثل اس شخص کے نہیں ہے جو اپنی تہائی غلام کی آزادی اپنی موت پر معلق کر دے، اس واسطے کہ اس کی آزادی قطعی نہیں جب تک زندہ ہے رجوع کرسکتا ہے، اور جس نے اپنے مرض میں تہائی غلام قطعاً آزاد کردیا، اگر وہ زندہ رہ گیا تو کل غلام آزاد ہوجائے گا، کیونکہ میت کا تہائی مال میں وصیت درست ہے، جیسے صحیح سالم کا تصرف کل مال میں درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 2»