موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ -- کتاب: مکاتب کے بیان میں
2. بَابُ الْحَمَالَةِ فِي الْكِتَابَةِ
کتابت میں ضمانت کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ. لَمْ يَنْبَغِ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَتَحَمَّلَ لَهُ بِكِتَابَةِ عَبْدِهِ أَحَدٌ. إِنْ مَاتَ الْعَبْدُ أَوْ عَجَزَ. وَلَيْسَ هَذَا مِنْ سُنَّةِ الْمُسْلِمِينَ. وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنْ تَحَمَّلَ رَجُلٌ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ. ثُمَّ اتَّبَعَ ذَلِكَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ قِبَلَ الَّذِي تَحَمَّلَ لَهُ أَخَذَ مَالَهُ بَاطِلًا. لَا هُوَ ابْتَاعَ الْمُكَاتَبَ فَيَكُونَ مَا أُخِذَ مِنْهُ مِنْ ثَمَنِ شَيْءٍ هُوَ لَهُ. وَلَا الْمُكَاتَبُ عَتَقَ فَيَكُونَ فِي ثَمَنِ حُرْمَةٍ ثَبَتَتْ لَهُ فَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ. وَكَانَ عَبْدًا مَمْلُوكًا لَهُ. وَذَلِكَ أَنَّ الْكِتَابَةَ لَيْسَتْ بِدَيْنٍ ثَابِتٍ. يُتَحَمَّلُ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِهَا. إِنَّمَا هِيَ شَيْءٌ. إِنْ أَدَّاهُ الْمُكَاتَبُ عَتَقَ. وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَمْ يُحَاصَّ الْغُرَمَاءَ سَيِّدُهُ بِكِتَابَتِهِ. وَكَانَ الْغُرَمَاءُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْ سَيِّدِهِ. وَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ. رُدَّ عَبْدًا مَمْلُوكًا لِسَيِّدِهِ. وَكَانَتْ دُيُونُ النَّاسِ فِي ذِمَّةِ الْمُكَاتَبِ. لَا يَدْخُلُونَ مَعَ سَيِّدِهِ فِي شَيْءٍ مِنْ ثَمَنِ رَقَبَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ بدل کتابت کی ضمانت نہیں ہو سکتی، تو غلام کو جب مولیٰ مکاتب کرے تو بدل کتابت کی ضمانت اگر غلام عاجز ہو جائے یا مر جائے کسی سے نہیں لے سکتا، نہ یہ مسلمانوں کا طریقہ ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص مکاتب کے بدل کتابت کا ضامن ہو اور مولیٰ اس کا پیچھا کرے، ضامن سے بدل کتابت وصول کرے تو یہ وصول کرنا ناجائز طور پر ہوگا، کیونکہ ضامن نے نہ مکاتب کو خرید کیا تاکہ جو مال دیا ہے اس کے عوض میں آجائے، نہ مکاتب آزاد ہوا کہ وہ مال اس کی آزادی کا بدلہ ہو، بلکہ مکاتب جب عاجز ہو گیا تو پھر اپنے مولیٰ کا غلام ہوگیا اس کی وجہ یہ ہے کہ کتابتِ دین صحیح نہیں جس کی ضمانت درست ہو۔ بلکہ کتابت ایک شے ہے، اگر مکا تب اس کو آزاد کر دے گا آزاد ہو جائے گا، ورنہ غلام ہو جائے گا، اسی واسطے اگر مکاتب مر جائے اور لوگوں کا قرض دار ہو، تو مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر حصّے نہ ہوں گے، بلکہ قرض خواہ اس کے مال کے زیادہ حقدار ہوں گے، اگر مکاتب عاجز ہو جائے اور لوگوں کا قرض دار ہو تو وہ اپنے مولیٰ کا غلام ہو جائے گا، اور قرض خواہوں کا قرضہ اس کے ذمہ رہے گا، جب آزاد ہو اس وقت اس کا پیچھا کریں گے، یہ اختیار نہ ہوگا اس کو بیچ کر اپنا قرضہ وصول کریں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»