موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ -- کتاب: مکاتب کے بیان میں
3. بَابُ الْقِطَاعَةِ فِي الْكِتَابَةِ
مکاتب سے قطاعۃ کر نے کا بیان
حدیث نمبر: 1296
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ " تُقَاطِعُ مُكَاتَبِيهَا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ" .
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اپنے مکاتبوں سے قطاعت کرتیں سونے چاندی پر۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15776، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21682، فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الشَّرِيكَيْنِ، فَإِنَّهُ لَا يَجُوزُ لِأَحَدِهِمَا أَنْ يُقَاطِعَهُ عَلَى حِصَّتِهِ إِلَّا بِإِذْنِ شَرِيكِهِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْعَبْدَ وَمَالَهُ بَيْنَهُمَا فَلَا يَجُوزُ لِأَحَدِهِمَا أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مِنْ مَالِهِ إِلَّا بِإِذْنِ شَرِيكِهِ، وَلَوْ قَاطَعَهُ أَحَدُهُمَا دُونَ صَاحِبِهِ ثُمَّ حَازَ ذَلِكَ ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَلَهُ مَالٌ أَوْ عَجَزَ، لَمْ يَكُنْ لِمَنْ قَاطَعَهُ شَيْءٌ مِنْ مَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يَرُدَّ مَا قَاطَعَهُ عَلَيْهِ وَيَرْجِعَ حَقَّهُ فِي رَقَبَتِهِ، وَلَكِنْ مَنْ قَاطَعَ مُكَاتَبًا بِإِذْنِ شَرِيكِهِ ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ، فَإِنْ أَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَهُ أَنْ يَرُدَّ الَّذِي أَخَذَ مِنْهُ مِنَ الْقِطَاعَةِ وَيَكُونُ عَلَى نَصِيبِهِ مِنْ رَقَبَةِ الْمُكَاتَبِ كَانَ ذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا اسْتَوْفَى الَّذِي بَقِيَتْ لَهُ الْكِتَابَةُ حَقَّهُ الَّذِي بَقِيَ لَهُ عَلَى الْمُكَاتَبِ مِنْ مَالِهِ، ثُمَّ كَانَ مَا بَقِيَ مِنْ مَالِ الْمُكَاتَبِ بَيْنَ الَّذِي قَاطَعَهُ وَبَيْنَ شَرِيكِهِ، عَلَى قَدْرِ حِصَصِهِمَا فِي الْمُكَاتَبِ، وَإِنْ كَانَ أَحَدُهُمَا قَاطَعَهُ وَتَمَاسَكَ صَاحِبُهُ بِالْكِتَابَةِ، ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ، قِيلَ لِلَّذِي قَاطَعَهُ: إِنْ شِئْتَ أَنْ تَرُدَّ عَلَى صَاحِبِكَ نِصْفَ الَّذِي أَخَذْتَ وَيَكُونُ الْعَبْدُ بَيْنَكُمَا شَطْرَيْنِ، وَإِنْ أَبَيْتَ فَجَمِيعُ الْعَبْدِ لِلَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ خَالِصًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو، ایک اس سے قطاعت کرے اپنے حق کے نصف پر دوسرے کے اذن سے، پھر جس نے قطاعت نہیں کی وہ بھی مکاتب سے قطاعت سے کم وصول کرے، بعد اس کے مکاتب عاجز ہو جائے تو قطاعت والا اگر چاہے جتنی قطاعت زیادہ ہے اس کا آدھا اپنے شریک کو دے کر غلام میں آدھا ساجھا کر لیں، ورنہ اس قدر حصّہ غلام کا دوسرے شریک کا ہوجائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك، فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ، فَيُقَاطِعُهُ أَحَدُهُمَا بِإِذْنِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ يَقْتَضِي الَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ مِثْلَ مَا قَاطَعَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ يَعْجِزُ الْمُكَاتَبُ، قَالَ مَالِك: فَهُوَ بَيْنَهُمَا، لِأَنَّهُ إِنَّمَا اقْتَضَى الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ، وَإِنِ اقْتَضَى أَقَلَّ مِمَّا أَخَذَ الَّذِي قَاطَعَهُ ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ، فَأَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى صَاحِبِهِ نِصْفَ مَا تَفَضَّلَهُ بِهِ وَيَكُونُ الْعَبْدُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ، فَذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ أَبَى، فَجَمِيعُ الْعَبْدِ لِلَّذِي لَمْ يُقَاطِعْهُ، وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا، فَأَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى صَاحِبِهِ نِصْفَ مَا تَفَضَّلَهُ بِهِ وَيَكُونُ الْمِيرَاثُ بَيْنَهُمَا، فَذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ الَّذِي تَمَسَّكَ بِالْكِتَابَةِ قَدْ أَخَذَ مِثْلَ مَا قَاطَعَ عَلَيْهِ شَرِيكُهُ أَوْ أَفْضَلَ، فَالْمِيرَاثُ بَيْنَهُمَا بِقَدْرِ مِلْكِهِمَا، لِأَنَّهُ إِنَّمَا أَخَذَ حَقَّهُ.

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك، فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُقَاطِعُ أَحَدُهُمَا عَلَى نِصْفِ حَقِّهِ بِإِذْنِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ يَقْبِضُ الَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ أَقَلَّ مِمَّا قَاطَعَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ ثُمَّ يَعْجِزُ الْمُكَاتَبُ، قَالَ مَالِك: إِنْ أَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَ الْعَبْدَ أَنْ يُرَدَّ عَلَى صَاحِبِهِ نِصْفَ مَا تَفَضَّلَهُ بِهِ، كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَهُمَا شَطْرَيْنِ، وَإِنْ أَبَى أَنْ يَرُدَّ، فَلِلَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ حِصَّةُ صَاحِبِهِ الَّذِي كَانَ قَاطَعَ عَلَيْهِ الْمُكَاتَبَ.

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك: وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ: أَنَّ الْعَبْدَ يَكُونُ بَيْنَهُمَا شَطْرَيْنِ فَيُكَاتِبَانِهِ جَمِيعًا، ثُمَّ يُقَاطِعُ أَحَدُهُمَا الْمُكَاتَبَ عَلَى نِصْفِ حَقِّهِ بِإِذْنِ صَاحِبِهِ، وَذَلِكَ الرُّبُعُ مِنْ جَمِيعِ الْعَبْدِ ثُمَّ يَعْجِزُ الْمُكَاتَبُ، فَيُقَالُ لِلَّذِي قَاطَعَهُ: إِنْ شِئْتَ فَارْدُدْ عَلَى صَاحِبِكَ نِصْفَ مَا فَضَلْتَهُ بِهِ، وَيَكُونُ الْعَبْدُ بَيْنَكُمَا شَطْرَيْنِ، وَإِنْ أَبَى، كَانَ لِلَّذِي تَمَسَّكَ بِالْكِتَابَةِ رُبُعُ صَاحِبِهِ الَّذِي قَاطَعَ الْمُكَاتَبَ عَلَيْهِ خَالِصًا وَكَانَ لَهُ نِصْفُ الْعَبْدِ، فَذَلِكَ ثَلَاثَةُ أَرْبَاعِ الْعَبْدِ، وَكَانَ لِلَّذِي قَاطَعَ رُبُعُ الْعَبْدِ لِأَنَّهُ أَبَى أَنْ يَرُدَّ ثَمَنَ رُبُعِهِ الَّذِي قَاطَعَ عَلَيْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی شرح یہ ہے کہ مثلاً ایک غلام دو آدمیوں میں مشترک ہو، دونوں مل کر اس کو مکاتب کریں، پھر ایک شریک اپنے آدھے حق پر غلام سے قطاعت کر لے، یعنی پورے غلام کے چوتھائی پر، بعد اس کے مکاتب عاجز ہو جائے تو جس نے قطاعت کی ہے اس سے کہا جائے گا کہ جس قدر تو نے زیادہ لیا ہے اس کا آدھا اپنے شریک کو پھیر دے اور غلام میں آدھا ساجھا رکھ، اگر وہ انکار کرے تو قطاعت والے کا چوتھائی غلام بھی اس شریک کو مل جائے گا، اس صورت میں اس شریک کے تین چوتھائی ہوں گے اور اس کا ایک چوتھائی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك، فِي الْمُكَاتَبِ يُقَاطِعُهُ سَيِّدُهُ فَيَعْتِقُ وَيَكْتُبُ عَلَيْهِ مَا بَقِيَ مِنْ قَطَاعَتِهِ دَيْنًا عَلَيْهِ، ثُمَّ يَمُوتُ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ، قَالَ مَالِك: فَإِنَّ سَيِّدَهُ لَا يُحَاصُّ غُرَمَاءَهُ بِالَّذِي عَلَيْهِ مِنْ قَطَاعَتِهِ وَلِغُرَمَائِهِ أَنْ يُبَدَّءُوا عَلَيْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب سے اس کا مولیٰ قطاعت کرے اور وہ آزاد ہو جائے، اور جس قدر قطاعت کا روپیہ مکاتب پر رہ جائے وہ اس پر قرض ہے، بعد اس کے مکاتب مر جائے اور وہ مقروض ہو لوگوں کا، تو مولیٰ دوسرے قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا، بلکہ اس مال میں سے پہلے اور قرض خواہ اپنا قرضہ وصول کریں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك: لَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ أَنْ يُقَاطِعَ سَيِّدَهُ إِذَا كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ فَيَعْتِقُ وَيَصِيرُ لَا شَيْءَ لَهُ، لِأَنَّ أَهْلَ الدَّيْنِ أَحَقُّ بِمَالِهِ مِنْ سَيِّدِهِ، فَلَيْسَ ذَلِكَ بِجَائِزٍ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو مکاتب مقروض ہو اس سے مولیٰ قطاعت نہ کرے، ایسا نہ ہو کہ وہ غلام آزاد ہوجائے بعد اس کے سارا مال اس کا قرض خواہوں کو مل جائے، مولیٰ کو کچھ نہ ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يُكَاتِبُ عَبْدَهُ ثُمَّ يُقَاطِعُهُ بِالذَّهَبِ، فَيَضَعُ عَنْهُ مِمَّا عَلَيْهِ مِنَ الْكِتَابَةِ عَلَى أَنْ يُعَجِّلَ لَهُ مَا قَاطَعَهُ عَلَيْهِ، أَنَّهُ لَيْسَ بِذَلِكَ بَأْسٌ، وَإِنَّمَا كَرِهَ ذَلِكَ مَنْ كَرِهَهُ، لِأَنَّهُ أَنْزَلَهُ بِمَنْزِلَةِ الدَّيْنِ يَكُونُ لِلرَّجُلِ عَلَى الرَّجُلِ إِلَى أَجَلٍ فَيَضَعُ عَنْهُ وَيَنْقُدُهُ، وَلَيْسَ هَذَا مِثْلَ الدَّيْنِ، إِنَّمَا كَانَتْ قَطَاعَةُ الْمُكَاتَبِ سَيِّدَهُ، عَلَى أَنْ يُعْطِيَهُ مَالًا فِي أَنْ يَتَعَجَّلَ الْعِتْقَ فَيَجِبُ لَهُ الْمِيرَاثُ وَالشَّهَادَةُ وَالْحُدُودُ وَتَثْبُتُ لَهُ حُرْمَةُ الْعَتَاقَةِ، وَلَمْ يَشْتَرِ دَرَاهِمَ بِدَرَاهِمَ وَلَا ذَهَبًا بِذَهَبٍ، وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ رَجُلٍ، قَالَ لِغُلَامِهِ: ائْتِنِي بِكَذَا وَكَذَا دِينَارًا، وَأَنْتَ حُرٌّ، فَوَضَعَ عَنْهُ مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنْ جِئْتَنِي بِأَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فَأَنْتَ حُرٌّ، فَلَيْسَ هَذَا دَيْنًا ثَابِتًا، وَلَوْ كَانَ دَيْنًا ثَابِتًا لَحَاصَّ بِهِ السَّيِّدُ غُرَمَاءَ الْمُكَاتَبِ إِذَا مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَدَخَلَ مَعَهُمْ فِي مَالِ مُكَاتَبِهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے اگر کوئی شخص اپنے غلام کو مکاتب کرے، پھر اس سے سونے پر قطاعت کرے اور بدل کتابت معاف کر دے اس شرط سے کہ زرِ قطاعت فی الفور دے دے، تو اس میں کچھ قباحت نہیں ہے، اور جس شخص نے اس کو مکروہ رکھا ہے اس نے یہ خیال کیا کہ اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کا میعادی قرضہ کسی پر ہو، وہ اس کے بدلے میں کچھ نقد لے کر قرضہ چھوڑ دے، حالانکہ یہ قرض کی مثل نہیں ہے، بلکہ قطاعت اس لیے ہوتی ہے کہ غلام جلد آزاد ہو جائے، اور اس کے لیے میراث اور شہادت اور حدود لازم آجائیں، اور حرمت عتاقہ ثابت ہوجائے، اور یہ نہیں ہے کہ اس نے روپیوں کو روپیوں کے عوض میں یا سونے کو سونے کے عوض میں خریدا، بلکہ اس کی مثال یہ ہے: ایک شخص نے اپنے غلام سے کہا: تو مجھے اس قدر اشرفیاں لا دے اور تو آزاد ہے، پھر اس سے کم کر کے کہا: اگر اتنے بھی لا دے تو بھی تو آزاد ہے، کیونکہ بدل کتابتِ دین صحیح نہیں ہے، ورنہ جب مکاتب مرجاتا تو مولیٰ بھی اور قرض خواہوں کے برابر اس کے مال کا دعویٰ دار ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»