موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ -- کتاب: مکاتب کے بیان میں
7. بَابُ عِتْقِ الْمُكَاتَبِ إِذَا أَدَّى مَا عَلَيْهِ قَبْلَ مَحِلِّهِ
اگر مکاتب جو قسطیں مقرر ہوئی تھیں اس سے پہلے بدل کتابت ادا کر دے تو آزاد ہو جائے گا
قَالَ مَالِك، فِي مُكَاتَبٍ مَرِضَ مَرَضًا شَدِيدًا، فَأَرَادَ أَنْ يَدْفَعَ نُجُومَهُ كُلَّهَا إِلَى سَيِّدِهِ لِأَنْ يَرِثَهُ وَرَثَةٌ لَهُ أَحْرَارٌ، وَلَيْسَ مَعَهُ فِي كِتَابَتِهِ وَلَدٌ لَهُ، قَالَ مَالِك: ذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ، لِأَنَّهُ تَتِمُّ بِذَلِكَ حُرْمَتُهُ وَتَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَيَجُوزُ اعْتِرَافُهُ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ دُيُونِ النَّاسِ وَتَجُوزُ وَصِيَّتُهُ، وَلَيْسَ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَأْبَى ذَلِكَ عَلَيْهِ، بِأَنْ يَقُولَ: فَرَّ مِنِّي بِمَالِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو مکاتب سخت بیمار ہو جائے، اور وہ یہ چاہے کہ سب قسطیں اپنے مولیٰ کو ادا کر کے آزاد ہو جائے تاکہ اس کے وارث میراث پائیں، جو پہلے سے آزاد ہیں اس کی کتابت میں داخل نہیں ہیں، تو مکاتب کو یہ امر درست ہے، کیونکہ اس سے اس کی حرمت پوری ہوتی ہے، اور اس کی گواہی درست ہوتی ہے، اور جن آدمیوں کے قرضہ کا اقرار کرے وہ اقرار جائز ہوتا ہے، اور اس کی وصیت درست ہوتی ہے، اور اس کے مولیٰ کو انکار نہیں پہنچتا اس خیال سے کہ اپنا مال بچانا چاہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 9»