موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ -- کتاب: مکاتب کے بیان میں
8. بَابُ مِيرَاثِ الْمُكَاتَبِ إِذَا عَتَقَ
جب مکاتب آزاد ہو جائے اس کی میراث کا بیان
قَالَ مَالِك: الْإِخْوَةُ فِي الْكِتَابَةِ بِمَنْزِلَةِ الْوَلَدِ، إِذَا كُوتِبُوا جَمِيعًا كِتَابَةً وَاحِدَةً إِذَا لَمْ يَكُنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ وَلَدٌ كَاتَبَ عَلَيْهِمْ، أَوْ وُلِدُوا فِي كِتَابَتِهِ أَوْ كَاتَبَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ هَلَكَ أَحَدُهُمْ وَتَرَكَ مَالًا أُدِّيَ عَنْهُمْ جَمِيعُ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ كِتَابَتِهِمْ وَعَتَقُوا، وَكَانَ فَضْلُ الْمَالِ بَعْدَ ذَلِكَ لِوَلَدِهِ دُونَ إِخْوَتِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند بھائی اکٹھا مکاتب کر دیئے جائیں، اور ان کی کوئی اولاد نہ ہو جو کتابت میں پیدا ہوئی ہو، یا عقد کتابت میں داخل ہو، تو وہ بھائی آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، اگر اُن میں سے کسی کا لڑکا ہوگا جو کتابت میں پیدا ہوا ہو، یا اس پر عقد کتابت واقع ہوا ہو اور وہ مر جائے، تو پہلے اس کے مال میں سے سب کا بدل کتابت ادا کر کے جو کچھ بچ رہے گا وہ اس کی اولاد کو ملے گا، اس کے بھائیوں کو نہ ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 11»