موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُدَبَّرِ -- کتاب: مدبر کے بیان میں
5. بَابُ بَيْعِ الْمُدَبَّرِ
مدبر کے بیچنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: لَا يَجُوزُ بَيْعُ الْمُدَبَّرِ. وَلَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَشْتَرِيَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِيَ الْمُدَبَّرُ نَفْسَهُ مِنْ سَيِّدِهِ فَيَكُونُ ذَلِكَ جَائِزًا لَهُ. أَوْ يُعْطِيَ أَحَدٌ سَيِّدَ الْمُدَبَّرِ مَالًا. وَيُعْتِقُهُ سَيِّدُهُ الَّذِي دَبَّرَهُ. فَذَلِكَ يَجُوزُ لَهُ أَيْضًا. قَالَ مَالِكٌ: وَوَلَاؤُهُ لِسَيِّدِهِ الَّذِي دَبَّرَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مدبر کا بیچنا درست نہیں اور نہ کسی کو اس کا خریدنا درست ہے، مگر مدبر اپنا آپ مولیٰ سے خرید سکتا ہے، یہ جائز ہے، اور یہ بھی جائز ہے کہ کوئی شخص مدبر کے مولیٰ کو کچھ مال دے، تاکہ وہ اپنے مدبر کو آزاد کر دے، مگر ولاء اس کے مولیٰ کو ملے گی جس نے اس کو مدبر کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 40 - كِتَابُ الْمُدَبَّرِ-ح: 5»