موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُدَبَّرِ -- کتاب: مدبر کے بیان میں
5. بَابُ بَيْعِ الْمُدَبَّرِ
مدبر کے بیچنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ نَصْرَانِيٍّ دَبَّرَ عَبْدًا لَهُ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ الْعَبْدُ. قَالَ مَالِكٌ: يُحَالُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَبْدِ. وَيُخَارَجُ عَلَى سَيِّدِهِ النَّصْرَانِيِّ. وَلَا يُبَاعُ عَلَيْهِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ أَمْرُهُ. فَإِنْ هَلَكَ النَّصْرَانِيُّ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، قُضِيَ دَيْنُهُ مِنْ ثَمَنِ الْمُدَبَّرِ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي مَالِهِ مَا يَحْمِلُ الدَّيْنَ. فَيَعْتِقُ الْمُدَبَّرُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر نصرانی اپنے نصرانی غلام کو مدبر کرے، بعد اس کے غلام مسلمان ہو جائے، تو اس کو مولیٰ سے الگ کر دیں گے، یعنی مولیٰ کی خدمت میں نہ رکھیں گے، کیونکہ مسلمانوں کو کافر کی خدمت مناسب نہیں تو اس کو مولیٰ سے الگ کردیں گے۔ اور مولیٰ کی طرف سے بعوض خدمت کے اس غلام پر کچھ محصول مقرر کردیں گےکہ مولیٰ کو ادا کیا کرے گا، مگر اس کو بیچیں گے نہیں جب تک مولیٰ کا حال معلوم نہ ہو۔ اگر نصرانی مولیٰ مقروض ہو کر مرے تو مدبر کو بیچ کر اس کا قرض ادا کریں گے، مگر جب اس قدر مال ہو کہ قرض ادا ہو کر بچ رہے تو بعد قرض کے جس قدر بچے گا اس تہائی میں سے مدبر آزاد ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 40 - كِتَابُ الْمُدَبَّرِ-ح: 5»