موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ الْعُرْبَانِ
بیع عربان کے بیان میں
. قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ، أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ، أَوْ يَتَكَارَى الدَّابَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ لِلَّذِي اشْتَرَى مِنْهُ، أَوْ تَكَارَى مِنْهُ: أُعْطِيكَ دِينَارًا، أَوْ دِرْهَمًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ أَوْ أَقَلَّ، عَلَى أَنِّي إِنْ أَخَذْتُ السِّلْعَةَ أَوْ رَكِبْتُ، مَا تَكَارَيْتُ مِنْكَ، فَالَّذِي أَعْطَيْتُكَ هُوَ مِنْ ثَمَنِ السِّلْعَةِ، أَوْ مِنْ كِرَاءِ الدَّابَّةِ، وَإِنْ تَرَكْتُ ابْتِيَاعَ السِّلْعَةِ أَوْ كِرَاءَ الدَّابَّةِ، فَمَا أَعْطَيْتُكَ لَكَ بَاطِلٌ بِغَيْرِ شَيْءٍ.

امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی ایک غلام یا لونڈی خریدے یا جانور کو کرایہ پر لے، پھر بائع سے یا جانور والے سے کہہ دے کہ میں تجھے ایک دینار یا کم زیادہ دیتا ہوں اس شرط پر کہ اگر میں اس غلام یا لونڈی کو خرید لوں گا تو وہ دینار اس کی قیمت میں سے سمجھنا، یا جانور پر سواری کروں گا تو کرایہ میں سے خیال کرنا، ورنہ میں اگر غلام یا لونڈی تجھے پھیر دوں یا جانور پر سوار نہ ہوں تو دینار مفت تیرا مال ہو جائے گا، اس کو واپس نہ لوں گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 1»