موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ الْعُرْبَانِ
بیع عربان کے بیان میں
. قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِأَنْ يَبْتَاعَ الْعَبْدَ التَّاجِرَ الْفَصِيحَ بِالْأَعْبُدِ مِنَ الْحَبَشَةِ، أَوْ مِنْ جِنْسٍ مِنَ الْأَجْنَاسِ لَيْسُوا مِثْلَهُ فِي الْفَصَاحَةِ، وَلَا فِي التِّجَارَةِ وَالنَّفَاذِ وَالْمَعْرِفَةِ، لَا بَأْسَ بِهَذَا أَنْ تَشْتَرِيَ مِنْهُ الْعَبْدَ بِالْعَبْدَيْنِ، أَوْ بِالْأَعْبُدِ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ، إِذَا اخْتَلَفَ فَبَانَ اخْتِلَافُهُ، فَإِنْ أَشْبَهَ بَعْضُ ذَلِكَ بَعْضًا، حَتَّى يَتَقَارَبَ، فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ اثْنَيْنِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، وَإِنِ اخْتَلَفَتْ أَجْنَاسُهُمْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو غلام تجارت کا فن خوب جانتا ہو، زبان اچھی بولتا ہو، اس کا بدلنا حبشی جاہل غلام سے درست ہے، اسی طرح اور اسباب کا جو دوسرے اسباب کی مثل نہ ہو، بلکہ اس سے زیادہ کھرا ہو، اور ایک غلام کا دو غلاموں کے عوض میں یا کئی غلاموں کے بدلے میں درست ہے، جب وہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے کھلا کھلا فرق رکھتی ہوں، اور جو ایک دوسرے کے مشابہ ہوں تو دو چیزوں کا ایک کے بدلے میں لینا درست نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 1»